ایکنا نیوز- المصری الیوم نیوز کے مطابق اسامہ طلعت، جو مصر کی جنرل آرگنائزیشن فار لائبریریز اینڈ نیشنل آرکائیوز کے سربراہ اور اسلامی و قبطی آثار قدیمہ کے ماہر ہیں، نے مصر کے ٹی وی چینل "ON" سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ان کے ادارے میں مختلف تاریخی ادوار سے تعلق رکھنے والے قرآنِ مجید کے نسخے محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لائبریریز اور قومی دستاویزات کا مرکز مصر کے اہم ترین ثقافتی اداروں میں سے ہے، جس کی بنیاد انیسویں صدی کے اوائل میں رکھی گئی تھی۔
اسامہ طلعت نے مزید بتایا کہ یہ ادارہ 1828 میں براعظم افریقہ میں پہلا قومی آرکائیو کے طور پر قائم ہوا، اور اس کے قیام کے ساتھ ہی مصر، برطانیہ اور فرانس کے بعد تیسرا ملک بنا جس کے پاس قومی آرکائیو کا مرکز موجود تھا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں نایاب اور قیمتی قرآن کے نسخے مساجد، خاص طور پر مسجد جامع عمرو بن عاص (جو مصر میں سرکاری مسجد تھی)، کو بطور عطیہ دیے جاتے تھے تاکہ ان کی حفاظت کی جا سکے۔ بعدازاں ان نسخوں کو دارالکتب کے حوالے کر دیا گیا، جو کہ اس ادارے کا ایک ذیلی شعبہ ہے، اور اب بھی یہ نسخے وہیں محفوظ ہیں۔
طلعت نے بتایا کہ دارالکتب میں مختلف تاریخی ادوار سے تعلق رکھنے والے نایاب قرآنی نسخے محفوظ ہیں، جو اپنی خطاطی اور فنّی خوبیوں کے اعتبار سے نہایت خوبصورت اور ممتاز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے ایک قدیم ترین نسخہ "مصحف عثمان" کے نام سے معروف ہے، جو ہرن کی کھال پر سادہ کوفی رسم الخط میں بغیر حرکات اور اعراب کے تحریر کیا گیا ہے، جیسا کہ اس زمانے کا رائج طریقہ تھا۔
ادارے کے سربراہ نے وضاحت کی کہ یہ قرآن مکمل نہیں ہے اور اس کی نسبت عثمان بن عفانؓ کی طرف کی جاتی ہے، جنہوں نے قرآن کو یکجا کرنے اور اسے اسلامی علاقوں جیسے دمشق، بصرہ، کوفہ اور فسطاط (مسلمانوں کے دور حکومت میں مصر کا پہلا دارالحکومت) میں تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان نسخوں میں اعراب اور نقطے نہیں ہیں، کیونکہ اس وقت کے عرب بغیر علامات کے عربی کو فطری طور پر پڑھ لیتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دارالکتب میں موجود ایک اور نادر نسخہ وہ قرآن ہے جو امام جعفر صادق علیہ السلام کی طرف منسوب ہے، جس کی تاریخ 148 ہجری ہے اور کہا جاتا ہے کہ اسے امام نے خود تحریر فرمایا۔ اس نایاب نسخے کی عمر تقریباً 1300 سال ہے۔
مصری ماہر نے "قرآن ابن قلاوون" کو بھی نایاب نسخوں میں شمار کیا اور بتایا کہ یہ نسخہ مصر کی مشہور قلاوون سلطنت کے دور سے تعلق رکھتا ہے اور دارالکتب کے اہم ترین ذخائر میں سے ایک ہے۔
طلعت نے بتایا کہ دارالکتب کا ایک اور اہم خزانہ "قرآن قلچیتو" ہے، جو ایران میں مغل بادشاہوں میں سے کسی ایک نے مصر کے مملوکی سلطان ناصر محمد بن قلاوون کو بطور تحفہ دیا تھا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ تاریخی قرآن 1992 سے دارالکتب کی مملوکی قرآنی مجموعے کے طور پر یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔
اسامہ طلعت نے آخر میں کہا کہ یہ قرآنی نسخہ 725 ہجری کا ہے اور آج بھی بغیر کسی تبدیلی کے اپنے اصلی رنگ اور متن کے ساتھ ویسا ہی محفوظ ہے جیسا کہ سلطان ناصر محمد کے دور میں تھا، اور اسے اسی حالت میں عوامی نمائش کے لیے پیش کیا گیا ہے۔/
4280239