ایکنا نیوز- دینی مدارس کے سربراہ کے مطابق درجنوں تخصصی علمی نشستیں منعقد ہوئی ہیں، ہزاروں تحقیقی مقالے تیار کیے گئے ہیں اور اعلیٰ درجے کے علمائے کرام کی جانب سے جامع تفاسیر مرتب کی گئی ہیں۔ انہوں نے ان اقدامات کو حوزہ علمیہ میں "نئی قرآنی بیداری" کی علامت قرار دیا۔
انکا کہنا تھا: قم کے حوزہ علمیہ کے قیام کو ایک صدی مکمل ہونے پر منعقد ہونے والے ’’صد سالہ جشنِ تأسیس‘‘ کے موقع پر، اس علمی و معرفتی ادارے کی خدمات کا جائزہ لینا از حد ضروری ہوگیا ہے۔
ان تمام خدمات میں قرآن اور تفسیر کا میدان بنیادی اہمیت رکھتا ہے، جو حالیہ برسوں میں تیز رفتاری سے ترقی کی جانب گامزن رہا ہے اور الٰہی وحی کے ساتھ عالمانہ تعامل کی نئی جہتیں محققین کے سامنے پیش کی گئی ہیں۔ تخصصی شعبوں کے قیام، جامع تفاسیر کی تدوین، سینکڑوں علمی مقالوں کی تیاری، اور قرآن کو انسانی و سماجی علوم سے جوڑنے کی سنجیدہ کوششیں، حوزہ ہائے علمیہ کی علمی سرگرمیوں کی گہرائی اور پختگی کا مظہر ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے ایک انٹرویو میں، جو ایکنا نیوز ایجنسی کو دیا گیا، حوزہ کی قرآنی خدمات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مختلف قرآنی محافل کا انعقاد، بیس سے زائد قرآنی و تفسیری شعبہ جات کا قیام، اعلیٰ دینی مراجع کی جانب سے معتبر تفاسیر کی تدوین، قرآن کریم اور تفسیری متون کے ترجموں پر مبنی وسیع علمی کام، سب مل کر قرآنی معارف کی گہرائی میں علمی پیش رفت کی علامت ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ: "قرآنی سرگرمیوں کے بیس محور ہیں، جن کی تفصیل کے لیے زیادہ وقت درکار ہے، لیکن یہاں چند نکات کا خلاصہ بیان کرتا ہوں۔"
انہوں نے تقریباً 10 قرآنی میگزین کے اجراء کو ان محوروں میں شمار کیا اور ساتھ ہی بیس سے زائد قرآنی و تفسیری شعبہ جات کے آغاز کا ذکر بھی کیا۔
اعرافی کے مطابق، تقریباً 10 جامع تفاسیر اعلیٰ دینی مراجع کے ذریعے مرتب کی گئیں، جو حوزہ کی نمایاں قرآنی خدمات میں شامل ہیں۔
انہوں نے قرآن کے ترجمے اور تفاسیر کے ترجموں کی کثرت کو ایک اور نمایاں کارنامہ قرار دیا اور کہا کہ مختلف موضوعات پر ہزاروں علمی مقالے تیار کیے گئے ہیں، جب کہ انسانی اور سماجی علوم کے تناظر میں تخصصی تفاسیر کی بنیاد بھی رکھی گئی ہے۔
آیت اللہ اعرافی، جو مجلس نگہبان کے رکن بھی ہیں، نے تفسیر قرآن کو حوزہ علمیہ کی اہم ترین خدمات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مختلف زبانوں میں تفاسیر کی رونمائی غیر معمولی حد تک ہوئی ہے۔
مجلس خبرگانِ رہبری کے نائب صدر نے مزید کہا کہ حدیث کے میدان میں بھی قابلِ ذکر تبدیلیاں آئی ہیں۔ اسی طرح ادب کے شعبے میں بھی ترقی ہوئی ہے۔ اسلامی معارف کا فارسی زبان میں انتقال ایک قدیم روایت ہے، جو قم کے حوزے میں اپنے عروج کو پہنچا ہے۔/
4281876