ٹرمپ کی جانب سے رهبر‌ معظم انقلاب کی توہین پر قرآنی کیمونٹی کا ردعمل

IQNA

ٹرمپ کی جانب سے رهبر‌ معظم انقلاب کی توہین پر قرآنی کیمونٹی کا ردعمل

5:44 - July 02, 2025
خبر کا کوڈ: 3518730
ایکنا: جامعہ قرآنی کی جانب سے امریکی صدر کی توہین آمیز گفتگو کی شدید مذمت؛ قرآن دوست امام کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جاسکتے ہیں۔

ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر کی جانب سے رہبر معظم انقلاب اسلامی، حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ‌ای (دام ظله) کی شان میں گستاخانہ اور دھمکی آمیز کلمات کے ردعمل میں جامعہ قرآنی نے ایک سخت اور واضح بیانیہ جاری کرتے ہوئے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جامعہ قرآنی نے اس بیان میں اعلان کیا ہے کہ:

"ہم اپنے قرآنی امام کی حفاظت کے لیے کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کریں گے، اور اگر دشمن کی جانب سے کوئی ادنیٰ سی بھی خطا یا حملہ محسوس ہوا، تو ہم اپنی تمام تر توانائیاں اور وسائل نہ صرف ایران میں بلکہ دنیا بھر میں ان فتنہ‌انگیز خبیث عناصر کی نابودی کے لیے بروئے کار لائیں گے۔"

بیانیے کا مکمل متن درج ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امت مسلمہ اس وقت اپنی تاریخ کے ایک انتہائی نازک، حساس اور فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہی ہے۔ ایک ایسا مرحلہ جس میں مرجعیتِ دینی، مزاحمت کا محکم ستون، اور وحدتِ امت کا محور، حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ‌ای (دام ظله) ایک بے مثال توہین اور صریح دھمکی کا نشانہ بنے ہیں۔ یہ اہانت آمیز اور گستاخانہ حرکت، جو ایک غیر متوازن اور جوا باز امریکی صدر کی زبان سے صادر ہوئی، درحقیقت عالمی استکبار اور صہیونزم کے اندھے تکبر، جہالتِ مرکب اور اسٹریٹجک خطا کی پیداوار ہے۔ یہ کوشش امت اسلامی کی روحانی اور سیاسی بنیادوں کو متزلزل کرنے اور اس کے اتحاد کو توڑنے کے لیے کی گئی ایک ناکام و مایوس کن سازش ہے۔

یہ اقدام نہ صرف انسانی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، بلکہ دینِ اسلام، امت کی عزت و وقار، اور صدیوں پر محیط علمی و تمدنی ورثے پر ایک سنگین حملہ ہے۔

قرآنی فاونڈیشن

قرآن مجید، جو انسانیت کی دائمی ہدایت ہے، ایسے ظلم و ستم کے بارے میں واضح اور سخت انتباہ دیتا ہے:

"بے شک جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں، ناحق انبیاء کو قتل کرتے ہیں، اور ان لوگوں کو قتل کرتے ہیں جو عدل و انصاف کی تلقین کرتے ہیں، اُنہیں دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو۔" (سورہ آل عمران، آیت 21)

یہ آیت اُن طاغوتی قوتوں کی انجام دہی کو بیان کرتی ہے جو اہلِ عدل و حق کے خلاف صف آرا ہوتی ہیں۔

آج مرجعیت دینی اور قیادتِ امتِ اسلامیہ کے خلاف جو کھلی دھمکی دی گئی ہے، وہ اسی نوعیت کا جدید طرز کا ظلم ہے، جس کی روح بدستور شیطانی اور فرعونی ہے۔ یہ حملہ نہ صرف دینی قیادت بلکہ توحید پر مبنی مشترکہ شناخت اور امت کے عقائد پر کیا گیا حملہ ہے۔

قرآن کریم سورہ اعراف میں بنی اسرائیل کے انحراف اور قیادتِ الٰہی کو کمزور کرنے کی کوشش کو کچھ اس طرح بیان کرتا ہے:

"اور جب موسیٰ غصے اور غم کے ساتھ اپنی قوم کی طرف واپس آئے تو کہا: تم نے میرے بعد کیا برا جانشینی کی! کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے جلدی کی؟ اور (انہوں نے) تختیاں پھینک دیں اور اپنے بھائی (ہارون) کا سر پکڑ کر اپنی طرف کھینچا۔ (ہارون نے کہا:) اے میری ماں کے بیٹے! ان لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے قتل کر دیں، پس دشمنوں کو مجھ پر خوشی نہ دے اور مجھے ظالموں کے ساتھ شامل نہ کر۔

"(سورہ اعراف، آیت 150)

یہ آیت قوم موسیٰ کی گمراہی اور قیادت کی توہین کی ایک زندہ تصویر ہے۔ بعینہٖ آج امت اسلامیہ بھی ایک ایسے ہی خطرناک چیلنج سے دوچار ہے، جس کا ہدف صرف مرجعیت نہیں، بلکہ امت کی وحدت اور نظریاتی تشخص ہے۔

اسی طرح قرآن سورہ قصص میں حضرت موسیٰ کے خلاف ایک اور سازش کی تصویر پیش کرتا ہے:

"اور شہر کے دور افتادہ حصے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور کہا: اے موسیٰ! قوم کے سردار تیرے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ تجھے قتل کر دیں، پس یہاں سے نکل جا۔" (سورہ قصص، آیت 20)

یہ سازش آج بھی نئے لباس میں استکباری سرغنوں کی جانب سے دہرائی جا رہی ہے، جو عدل و بیداری کی آواز کو دبانے کے درپے ہیں۔

لیکن قرآن سورہ انفال میں ایک اطمینان بخش وعدہ فرماتا ہے:

"اور جب کافر تیرے خلاف سازش کر رہے تھے کہ تجھے قید کریں، قتل کریں یا جلاوطن کریں، وہ سازش کر رہے تھے اور اللہ بھی تدبیر کر رہا تھا، اور اللہ بہترین تدبیر کرنے والا ہے۔" (سورہ انفال، آیت 30)

تاریخی تسلسل میں مرجعیت پر حملے

یہ حالیہ دھمکی درحقیقت ان تاریخی سازشوں کا تسلسل ہے جو ابتدائے اسلام سے آج تک حق و عدالت کے علمبرداروں کے خلاف جاری رہی ہیں۔ قریش کی سازشیں، امام علی (ع) و امام حسین (ع) کی شہادتیں، سب اسی تسلسل کا حصہ ہیں۔ آج یہ حملہ میڈیا، زبان، اور بین الاقوامی طاقت کے ذریعے انجام دیا جا رہا ہے۔

امریکی صدر کی اس حالیہ ہرزہ سرائی نے نہ صرف انسانی اقدار اور بین الاقوامی اصولوں کو پامال کیا، بلکہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے عقائد و مقدسات کی توہین کی ہے۔ یہ اقدام دراصل خدا اور رسول کے خلاف جنگ کے مترادف ہے، جسے جید علمائے کرام اور مراجع عظام نے اپنے واضح فتاویٰ میں شدید الفاظ میں حرام اور قابلِ مذمت قرار دیا ہے۔

انتباہ اور اعلان

جامعہ قرآنی جمہوری اسلامی ایران واضح الفاظ میں اعلان کرتا ہے کہ:

"ہم اپنے امامِ قرآنی کی حفاظت کی خاطر کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔ اگر دشمن کی طرف سے کسی بھی خطا کا ذرا سا بھی امکان محسوس ہوا تو ہم اپنی تمام طاقتیں، نہ صرف ایران بلکہ دنیا بھر میں، ان خبیث فتنے بازوں کی نابودی کے لیے متحرک کریں گے، اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ان کا خاتمہ نہ کر دیں۔"

نظرات بینندگان
captcha