ٹرمب اور نتین یاہو کی ملاقات پر امن ایکٹویسٹوں کا احتجاج

IQNA

ٹرمب اور نتین یاہو کی ملاقات پر امن ایکٹویسٹوں کا احتجاج

5:49 - July 09, 2025
خبر کا کوڈ: 3518770
ایکنا: واشنگٹن میں ایک بار پھر نتانیاہو کی آمد پر احتجاج، فلسطینیوں کے جبری انخلا کا منصوبہ زیرِ بحث لایا گیا۔

ایکنا نیوز- غزہ جنگ کے دوران، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتانیاہو کے تیسرے دورۂ وائٹ ہاؤس کے موقع پر، امریکہ میں امن پسند کارکنوں اور مظاہرین نے ایک بار پھر وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، مظاہرین نے واشنگٹن کے "لافایٹ پارک" میں اجتماع کیا اور ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر نتانیاہو کو "جنگی مجرم" قرار دیا گیا۔ مظاہرین نے غزہ جنگ کے خاتمے اور نتانیاہو کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں گرفتاری کے حکم کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔

شرکاء نے فلسطینی جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگا رہے تھے:

·       "اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا بند کرو"

·       "نسل کشی بند کرو"

نتانیاہو کی جگہ ہالینڈ کی عدالت ہے، نہ کہ امریکی کانگریس: میڈیا بینجمن

"میڈیا بینجمن"، جو کہ معروف امریکی امن کارکن اور اینٹی وار گروپ Code Pink کی بانی ہیں، نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ (X - سابق ٹوئٹر) پر لکھا:

"نتانیاہو، ٹرمپ کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کے بعد تیسری بار واشنگٹن آ رہا ہے، اور ہم ناراض ہیں!"

انہوں نے کہا: "ہم یہاں وائٹ ہاؤس کے سامنے کھڑے ہیں کیونکہ اس شخص کی جگہ کانگریس نہیں بلکہ لاہہ کی عدالت ہے۔ وہ امن کے لیے نہیں آیا، بلکہ نسل کشی کو سفارت کاری کے طور پر پیش کرنے آیا ہے۔"

میڈیا بینجمن نے مزید کہا: "نتانیاہو غزہ میں اجتماعی قتل عام کا ذمہ دار ہے۔ وہ ہر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتا ہے جس پر اسرائیل دستخط کرتا ہے، اور وہ عالمی فوجداری عدالت کی گرفتاری کی زد میں ہے۔"

"اس کے باوجود… ٹرمپ پھر اس کے لیے سرخ قالین بچھا رہا ہے! ہم کہتے ہیں: نہیں!"

فلسطینیوں کے جبری انخلا کا متنازع منصوبہ دوبارہ زیر غور

ٹرمپ، جو پیر کے روز نتانیاہو کی میزبانی کر رہے تھے، نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری منتقلی کے ایک متنازع منصوبے میں پیشرفت کا ذکر کیا۔

نتانیاہو نے امریکی و اسرائیلی حکام کے ساتھ عشائیہ کے آغاز پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:

"تل ابیب اور واشنگٹن دیگر کچھ ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے لیے ایک 'بہتر مستقبل' کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔"

انہوں نے تجویز دی: "اگر غزہ کے لوگ رہنا چاہتے ہیں تو رہ سکتے ہیں، لیکن اگر جانا چاہیں تو ان کے لیے غزہ چھوڑنے کا راستہ موجود ہونا چاہیے۔ ہم امریکہ کے ساتھ مل کر ان ممالک کی تلاش میں ہیں جو فلسطینیوں کو بہتر مستقبل فراہم کرنے پر آمادہ ہوں، اور ہم چند ممالک سے معاہدے کے قریب ہیں۔"

ٹرمپ: علاقائی ممالک منصوبے میں تعاون کر رہے ہیں

ابتداء میں ٹرمپ نے منصوبے کی تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا، مگر بعد میں انہوں نے کہا:

"خطے کے ممالک اس منصوبے پر تعاون کر رہے ہیں۔ ہمیں علاقائی ممالک کے ساتھ بہت اچھی پیشرفت حاصل ہوئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ ایک مثبت نتیجہ لائے گا۔"

یاد رہے، ٹرمپ ماضی میں بھی فلسطینیوں کی جبری منتقلی اور غزہ کو 'مشرق وسطیٰ کی ریویرا' میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کر چکے ہیں۔

غزہ میں جنگ بندی مذاکرات اور فریقین کے مؤقف

یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکہ کی ثالثی میں بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں۔

امریکی جنگ بندی تجویز میں شامل نکات:

·       اسرائیلی قیدیوں کی تدریجی رہائی

·       غزہ کے بعض علاقوں سے صہیونی افواج کا انخلا

·       جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات

تاہم حماس کا مؤقف ہے کہ "تمام قیدیوں کی رہائی سے قبل جنگ مکمل طور پر ختم ہونی چاہیے۔"

جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے: "جب تک تمام مغوی آزاد نہیں ہوتے اور حماس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا، جنگ جاری رہے گی۔/

 

4293224

نظرات بینندگان
captcha