محمدباقر طالبی، مدرس جامعہ بین الاقوامی امام خمینی(رح) نے کہا کہ محمد بن موسی خوارزمی نہ صرف ایران کا ممتاز اور ہمہ جہت عالم تھا، بلکہ وہ علمِ جبر کا بانی، جدید ذہین دنیا (Smart World) کی بنیاد رکھنے والا اور کمپیوٹر کے تصور کا اولین معمار بھی ہے۔
ایران میں ہر سال 22 تیر (مطابق تقریباً 11 جولائی) کو "یومِ خوارزمی" اور "یومِ ٹیکنالوجی اطلاعات" کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ علمی و فنی میدانوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے افراد کی خدمات کو سراہا جا سکے اور خوارزمی جیسے عظیم مفکرین کو یاد کیا جا سکے۔
اس موقع پر ایکنا نیوز کے نمائندے نے قزوین میں محمدباقر طالبی سے خوارزمی کی زندگی اور خدمات کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی، جس کا خلاصہ درج ذیل ہے:
ابوعبداللہ محمد بن موسی خوارزمی کے سنِ ولادت کے بارے میں یقین سے کچھ کہنا ممکن نہیں، لیکن مؤرخین کے مطابق وہ 170 ہجری کے آس پاس، خوارزم کے علاقے میں پیدا ہوا، جو آج کل ازبکستان میں واقع ہے لیکن ماضی میں ایران کا حصہ رہا ہے۔
ایرانیوں نے عباسی خلافت کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا، اور عباسی دور میں ایرانی دانشوروں کو پہلی مرتبہ سیاسی و علمی میدانوں میں قیادت کا موقع ملا، خصوصاً ریاضی، فلکیات، طب، فلسفہ اور دیگر علوم میں۔
خوارزمی انہی ایرانی نوابغ میں سے ایک تھا، جو 9ویں صدی عیسوی (3 ہجری) میں ریاضیدان، فلکیات دان، فلسفی، جغرافیہ دان، مورخ اور ایک ہمہ جہت عالم کی حیثیت سے سامنے آیا۔ اسے "پدر علمِ جبر" یعنی "علمِ جبر کا باپ" کہا جاتا ہے۔ اس نے ایسی سائنسی بنیادیں رکھیں جن پر آج کی جدید سمارٹ ٹیکنالوجی اور کمپیوٹرز استوار ہیں۔
خوارزمی نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ بغداد میں گزارا، جہاں وہ عباسی دور کے معروف تحقیقی ادارے بیتالحکمہ (دارالحکمہ) سے وابستہ تھا۔ یہ ادارہ اُس وقت کا عظیم علمی، تحقیقی اور ترجمہ کا مرکز تھا۔
خوارزمی نے یہاں نہ صرف ریاضی و فلکیات میں اہم کتابیں لکھیں، بلکہ دیگر زبانوں سے عربی میں تراجم، جغرافیائی نقشے، اور فلسفیانہ و سائنسی نظریات بھی پیش کیے، جنہوں نے یورپ میں علمی نشاۃ ثانیہ (Renaissance) کی راہیں ہموار کیں۔
یہ عظیم مفکر اور سائنس دان 232 ہجری میں بغداد ہی میں وفات پا گیا، اور وہیں سپرد خاک کیا گیا۔
4293978