ڈنمارک؛ مسجد «امام علی(ع)» حملے بارے پولیس کی تحقیقات

IQNA

ڈنمارک؛ مسجد «امام علی(ع)» حملے بارے پولیس کی تحقیقات

6:11 - July 23, 2025
خبر کا کوڈ: 3518855
ایکنا: شدت پسند گروہ کا مسجد امام علیؑ پر حملہ بارے پولیس نے تحقیقات شروع کر دیں۔

ایکنا نیوز- العربی الجدید نیوز کے مطابق ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن کے علاقے نوربرو میں واقع مسجد امام علیؑ کو ایک شدت پسند گروہ "نسلِ ہویت" کے ارکان نے نشانہ بنایا۔ کوپن ہیگن پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

مسجد کی انتظامیہ نے اس واقعے کو عبادت کے پرامن حق پر کھلا حملہ قرار دیا اور شدید مذمت کی۔

واقعے کی تفصیلات

سوشل میڈیا پر شدت پسند گروہ کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چار افراد زرد جیکٹوں میں ملبوس مسجد کی چھت پر چڑھتے ہیں، سرخ دھواں چھوڑنے والے بم جلاتے ہیں اور ایک بینر لٹکاتے ہیں جس پر درج ہے:

"اسلامی اثرات کو روکو، فوری ریورس امیگریشن!"

گروہ کے ترجمان ڈینیئل نورڈنٹوف نے ڈنمارک کے اخبار برلینگسکا سے گفتگو میں کہا:

"ہمارے اس عمل کا مقصد توجہ دلانا تھا کہ یہ مسجد ان چیزوں کی علامت ہے جو ڈنمارک سے تعلق نہیں رکھتیں۔"

پولیس اور گروہ کا موقف

پولیس نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، تاہم اب تک مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

شدت پسند گروہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ صرف دس منٹ تک جاری رہا، کوئی مادی نقصان نہیں پہنچایا گیا اور

یہ اقدام "علامتی نافرمانی" تھا۔

مگر مسجد انتظامیہ نے اس کو ایک "تخریبی اور جارحانہ حملہ" قرار دیتے ہوئے اسے ڈنمارک میں مسلمانوں کے عبادتی حق کے خلاف قرار دیا۔

نسل ہویت گروہ کا پس منظر

"نسل ہویت" یورپ کا ایک انتہائی دائیں بازو کا نوجوانوں پر مشتمل گروہ ہے جو: مہاجرین کی واپسی (Reverse Migration)

کثیر الثقافتی معاشروں کی مخالفت،اسلام دشمن نظریات کا علمبردار ہے۔

فرانس میں اس گروہ کی سرگرمیاں ممنوع ہیں، جبکہ آسٹریا میں ان کے لوگو (یونانی حرف "لامبدا") پر پابندی عائد ہے۔

مسجد امام علیؑ کی تاریخ

1994 میں مرکز المصطفیؐ، مکتبة اللبنانیة اور مسجد محمدیہ کے انضمام سے شیعیانِ یورپ کے سب سے بڑے اسلامی مرکز کی بنیاد رکھی گئی۔

2001 میں حجت‌الاسلام سید محمدمهدی خادمی کی کوششوں سے کوپن ہیگن کے قلب میں مسجد کی تعمیر کا آغاز ہوا۔

2011 میں پرانا عمارت خرید کر اسے ایک شاندار اسلامی طرز کی مسجد میں تبدیل کرنے کی اجازت مانگی گئی۔

مسجد کی تعمیر 2011 میں شروع ہوئی اور عید غدیر 2015 کے روز باقاعدہ طور پر افتتاح کیا گیا۔/

 

4295671

نظرات بینندگان
captcha