ایکنا نیوز کے مطابق، دہلی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "X" پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بھارت کے بعض میڈیا اداروں کی جانب سے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خلاف جعلی اور توہین آمیز رپورٹس پر سخت ردعمل ظاہر کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے اقدامات عوامی اعتماد اور میڈیا کی پیشہ ورانہ ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے: "بھارتی میڈیا کو جعلی اور بے بنیاد خبریں شائع کرکے نہ تو عوامی اعتماد کو متزلزل کرنا چاہیے اور نہ ہی اپنے پیشہ ورانہ مقام کو زیر سوال لانا چاہیے۔ حالیہ دنوں میں بعض معروف بھارتی میڈیا اداروں نے اسلامی جمہوریہ ایران اور رہبر معظم انقلاب کے خلاف بے بنیاد اور توہین آمیز رپورٹس نشر کی ہیں۔"
ایرانی سفارتخانے نے ان خبروں کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف عوامی ذہنوں میں اضطراب پیدا کرتے ہیں بلکہ ان میڈیا اداروں کی اپنی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔
ایرانی سفارت نے آزادی اظہار اور عوام کے حق معلومات تک رسائی کی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران سے متعلق خبروں کی اشاعت میں معتبر اور غیر جانب دار ذرائع پر انحصار کریں اور جذباتی فضاء سازی یا جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ سے گریز کریں۔
بھارت کے بعض ٹی وی چینلز کی جانب سے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای (مدظلہ العالی) کے خلاف گستاخانہ مواد نشر کرنے کے بعد، انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر نے سرینگر میں ایک بڑا احتجاجی اجتماع منعقد کیا۔ اجتماع میں اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی اور بھارتی حکومت و متعلقہ اداروں سے فوری معافی اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اس مظاہرے میں مختلف علاقوں سے آئے علمائے کرام، خطباء، اور انجمن کے ارکان نے شرکت کی، جس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ اہل تشیع برادری ایسے اشتعال انگیز اقدامات کے حوالے سے شدید حساسیت رکھتی ہے۔
مجمع علمائے ہند نے بھی بھارتی میڈیا کے اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور ان اداروں سے رسمی معافی اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
حجت الاسلام ابن حسن املوی، صدر مجمع علمائے ہند نے ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے اس اقدام کو مذہبی، اخلاقی اور صحافتی اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
بیان کے اختتام پر بھارتی میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا: "اگر آپ کا اپنا گھر شیشے کا ہے تو دوسروں کے گھروں پر پتھر نہ پھینکیں۔ میڈیا میں اخلاقی، دینی اور پیشہ ورانہ اصولوں کی پابندی عوام کی کم از کم توقع ہے۔/
4297247