ملایشین مقابلوں کا طریقہ کار؛ دیگرمقابلوں کے لیے نمونہ عمل

IQNA

شاه‌میوه‌اصفهانی ؛

ملایشین مقابلوں کا طریقہ کار؛ دیگرمقابلوں کے لیے نمونہ عمل

6:02 - August 17, 2025
خبر کا کوڈ: 3518997
ایکنا: ملایشین بین الاقوامی قرآنی مقابلوں کے جج کے مطابق اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران کے قرآنی مقابلے فنی اعتبار سے اعلیٰ مقام رکھتے ہیں، لیکن نظم و ضبط اور منصوبہ بندی کے حوالے سے ملایشین مقابلے منفرد ہیں۔

ایکنا نیوز- ملایشیاء کے پنسٹھویں بین الاقوامی تلاوت و حفظ قرآن مقابلہ (MTHQA) دو سے نو اگست (۱۱ سے ۱۸ مرداد ۱۴۰۴) تک کوالالمپور ورلڈ ٹریڈ سینٹر (WTCKL) میں ’’ترقیٔ ملت‘‘ کے شعار کے تحت منعقد ہوا، جس میں ۵۰ ممالک کے ۷۲ شرکاء نے حصہ لیا۔

اس سال کے مقابلے میں ایران کی نمائندگی محسن قاسمی نے تلاوت کے شعبے میں کی، جبکہ ایران کو ایک جج کی کرسی بھی حاصل ہوئی۔ غلامرضا شاہ‌میوہ‌اصفهانی، جو عالمی سطح کے استاد اور جج ہیں، تقریباً دو دہائی کے وقفے کے بعد جاکیم (Jakim) کی دعوت پر اس بار ججز کے پینل میں شامل ہوئے اور ان مقابلوں کی قضاوت کی۔

مزید تفصیلات اور ان مقابلوں کے بارے میں ماہرین کی رائے جاننے کے لیے ایکنا نے غلامرضا شاہ‌میوہ‌اصفهانی سے گفتگو کی، جس کا خلاصہ درج ذیل ہے:

ایکنا: آپ ان مقابلوں کے ججوں میں شامل تھے، جیسا کہ آپ دیگر بڑے بین الاقوامی مقابلوں میں بھی رہ چکے ہیں۔ آپ کے تجربے کی روشنی میں، ان مقابلوں میں آپ نے کون سی تنظیمی اور معنوی خصوصیات دیکھی ہیں جو دوسرے ممالک کے لیے نمونہ بن سکتی ہیں؟

شاہ‌میوہ‌اصفهانی: اس سوال کے جواب میں سب سے پہلے میں یہ عرض کروں گا کہ ملائیشیا نے ۱۹۶۰ سے قرآن مقابلوں کا انعقاد شروع کیا۔ اس تاریخی پس منظر کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ دنیا میں قرآن مقابلوں کا آئیڈیا سب سے پہلے ملائیشیا سے شروع ہوا۔ اس سے پہلے دنیا میں قرآن کی اس نوعیت کے مقابلے نہیں ہوتے تھے۔

آج قرآن مقابلے دنیا بھر میں، بین الاقوامی، قومی، صوبائی اور حتیٰ کہ شہروں کی سطح پر بھی منعقد ہو رہے ہیں، لیکن اکثر لوگوں کو شاید یہ معلوم نہ ہو کہ ان مقابلوں کی اصل بنیاد ملائیشیا میں رکھی گئی۔ ساڑھے چھ دہائی کے تجربے کے ساتھ یہ مقابلے نہایت پیشہ ورانہ انداز میں ہوتے ہیں۔ جس طرح ہم ہر ملک کو اس کی تاریخ، ثقافت، ادب، فن اور تہذیبی پس منظر سے پہچانتے ہیں، اسی طرح ملائیشیا کے لیے ان کے عالمی قرآن مقابلوں کو ایک نمایاں شناخت کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔

یہ مقابلے مالیزیا میں ایک ثقافتی شناخت کی شکل اختیار کر چکے ہیں اور عوام کی زندگی کا حصہ بن گئے ہیں۔

اس سب کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ مالیزیا کے مقابلوں کا دوسرے ممالک سے موازنہ درست نہیں، کیونکہ ہر ملک کے مقابلے اپنی ثقافت اور نظام کے مطابق مختلف خصوصیات رکھتے ہیں اور سب کا احترام ضروری ہے۔

البتہ اگر فرق بیان کیا جائے تو مالیزیا کے مقابلوں کے دو بنیادی اصول ہیں:

ہر قاری کو لازمی طور پر چار مختلف مقامات (مقامی دھنیں) میں تلاوت کرنی ہوتی ہے اور ہر مقام میں چار مختلف جملے یا ردیف پیش کرنا ضروری ہے۔

تلاوت کا وقت مقرر ہے، یعنی یہ دس منٹ سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔

اسی وجہ سے مالیزیا کی تلاوت کا انداز دیگر ممالک سے مختلف ہے۔ ایران میں اس کے برعکس، مقامات کی تعداد محدود نہیں بلکہ ردیف میں تنوع رکھا جاتا ہے اور تلاوت کے حصوں میں متن کی حد ہوتی ہے، وقت کی نہیں۔ یہ سب مختلف انداز ہیں جنہیں درست یا غلط کہنا مناسب نہیں، سب کا احترام ہونا چاہیے۔

یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ایران کے قرآن مقابلے فنی اعتبار سے سب مقابلوں سے بلند تر ہیں۔ ایران نے ۳۰ برس میں جو راستہ طے کیا ہے، باقی ممالک کو اس سطح تک پہنچنے کے لیے کئی سال محنت کرنا پڑے گی۔ مثال کے طور پر، ایران میں قرعہ اندازی (سورۃ منتخب کرنے) کے نظام میں جو باریک بینی ہے وہ دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں ملتی۔ دیگر ممالک میں اس میں واضح کمزوریاں نظر آتی ہیں۔

مزید برآں، مالیزیا کے مقابلوں میں جس چیز کو نمونہ بنایا جا سکتا ہے، وہ وہاں کے عوام اور منتظمین کا ادب اور احترام ہے۔ ان کا رویہ بے حد خلوص اور احترام پر مبنی ہوتا ہے، خاص طور پر بیرون ملک سے آنے والے اساتذہ قرآن کے ساتھ۔ شاندار ہے۔/

 

4300048

نظرات بینندگان
captcha