ايران كی قرآنی خبر رساں ايجنسی (ايكنا) كی رپورٹ كے مطابق ڈنمارك عدالت كے جج نے مقدمے كی سماعت كے بعد كہا اس اخبار میں چھپنے والے كارٹون ،توھين آميز نہیں تھے-اور ان سے اسلام اور مسلمانوں كی توھين كا كوئی ارادہ بھی نہیں كيا گيا تھا-
جب كہ ڈنمارك كی سات اسلامی كونسلوں نے اعلان كيا ہے كہ جيلاند بوسٹن ٬٬ نامی اخبار میں چھپنے والا كارٹون اسلام كی توھين كے علاوہ كچھ بھی نہیں ہے اور ڈنمارك عدالت اس جسارت پر تنگ نظری سے كام لے رہی ہے –
مدعی كے ترجمان :قاسم سعيد احمد نے كہا كہ ڈنمارك كی عدالت نے اس اخبار كو بری كركے اسلام كی توھين كی قانونی اجازت دے دی ہے-