ایکنا نیوز- اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاھو نے اقوام متحدہ کی امن افواج '‘یونیفل’' پر الزام لگایا ہے کہ وہ حزب اللہ کے جنگجووں کی جانب سے لبنان میں ہتھیار سمگل کرنے کی کوششوں کو روکنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے نتین یاہو نے الزام لگایا کہ بدھ کے روز دو اسرائیلی فوجیوں اور یو این امن فوج میں شامل ایک ہسپانوی فوجی کی ہلاکت کا ذ٘مہ دار ایران کی حمایت یافتہ جماعت حزب اللہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ 2006ء کی اسرائیل لبنان جنگ کے بعد تشدد کا سب سے بدترین واقعہ ہے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ 34 روزہ اس جنگ کے خاتمے پر پاس کی جانے والی قرارداد پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، اور اقوام متحدہ کی لبنان میں موجود عبوری فوج جنوبی لبنان میں سمگل ہونے والے ہتھیاروں کو رپورٹ نہیں کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیلی اور اقوام متحدہ کی امن فوج میں شامل فوجی اس وقت ہلاک ہوئے جب حزب اللہ کے جنگجووں نے اسرائیل لبنان سرحد پر موجود اسرائیلی گاڑیوں پر راکٹ فائر کئے۔ جس میں فوجی قافلے میں شامل اسرائیل کے متعدد گاڑیاں بھی کام آگئیں۔
نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کے فوجی کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سپین کے ساتھ اس واقعے کی تحقیقات پر آمادہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی امن فوج 1978 میں اسرائیلی دراندازی کے بعد طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت جنوبی لبنان میں تعینات ہے۔ حزب اللہ کی جانب سے کیا جانے والا یہ حملہ 18 جنوری کو جنوبی شام میں ہونے والے ایک فضائی حملے کا انتقام سمجھا جا رہا ہے جس میں حزب اللہ کے متعدد کارکن اور پاسداران انقلاب کے میجر جنرل محمد اللہ دادی جاں بحق ہو گئے تھے۔
نیتن یاہو نے الزام لگاتے ہوئے بان کی مون سے مزید کہا کہ تہران، اسرائیل کے ساتھ موجود تنازعے کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے اور شکایت کی کہ ابھی تک عالمی برادری نے ایران پر کوئی الزام نہیں لگایا ہے جو کہ اسرائیل کی جنوبی سرحد پر حملے کا ذمہ دار ہے۔ دوسری جانب اسرائیل اور حزب اللہ دونوں نے یہ عندیہ دیا ہے کہ ان پرتشدد کارروائیوں کے باوجود وہ جارحیت کو ہوا نہیں دینا چاہتے۔ جبکہ سرحد کی دونوں جانب کڑی نگرانی کی وجہ سے پچھلے چار دنوں سے سرحدی علاقوں میں سکون ہے۔