ایکنا نیوز- شفقنا- 24 دسمبر 2014ء کو شام میں داعشی جنگجوئوںنے ایک اردنی پائلٹ معاذ الکساسبہ کو شام میں اس کے طیارے حادثے کے بعد یرغمال بنایا۔ اسے ایک ماہ سے زاید عرصے تک حراست میں رکھا گیا۔ دو روز قبل معاذ الکساسبہ کو نہایت بے دردی کے ساتھ زندہ جلا کر قتل کردیا گیا۔ داعش کی سفاکیت کی یہ بدترین مثال تو ہے ہی مگر سوشل میڈیا پر داعشی ذہنی مریضوں کی جانب سے معاذ کو سزا دینے کے مختلف طریقوں پر بحث بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے سوشل میڈیا بالخصوص مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ "ٹویٹر"پرمعاذ کے لیے مجوزہ سزائوں کا مطالعہ کیا تو بعض حیرت انگیز اور نہایت ظالمانہ سزائیں بھی سامنے آئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق معاذ کو زندہ جلائے جانے سے قبل داعش کی جانب سے اپنے حامیوں سے یہ پوچھا گیا کہ کیا یرغمال اردنی پائلٹ کو گولی مارنے یا چھری سے ذبح کرنے کے مروجہ طریقے سے ہٹ کر کیسے قتل کیا جائے؟ اس کے جواب میں بعض نے رائے دی کہ اسے دیوار میں چُن دیا جائے اور اوپر سے اسے میزائل سے نشانہ بنایا جائے۔ ایک دوسرے نفسیاتی مریض نے تجویز دی کہ معاذ الکساسبہ کو بھوکے مگرمچھ کے آگے ڈال دیا جائے۔