ایکنا نیوز- قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کاکہناتھاکہ ایوان میں بی اقلیتی اراکین کی تقاریرسنی ، مسلمان ہوں یا عیسائی ، قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں اور وہ تمام پاکستانی تھے، مسیحی کمیونٹی سے مکمل اظہار یکجہتی کرناچاہتے ہیں لیکن ریکارڈ کی درستگی کے لیے وہ واضح کرناچاہتے ہیں کہ پہلے مرحلے میں یعنی خود کش حملے میں 10مسیحی اور پانچ مسلمان مارے گئے ، دومسلمانوں کو میسحی برادری نے زندہ جلادیا، ہسپتالوں میں زیرعلاج دومسیحی گذشتہ روز دم توڑگئے اور دو افراد اس سے ہٹ کر احتجاج کے دوران سڑک حادثے میں مارے گئے یعنی مجموعی طورپر سات مسلمان اور چودہ مسیحی مارے گئے ۔
حادثے کا باعث بننے والی خاتون نے اپنے بیان میں بتایاکہ مشتعل ہجوم نے ڈنڈوں سے اُن کی گاڑی توڑی اور جان کو لاحق خطرات کی وجہ سے وہاں سے دوڑنا چاہااور اِسی دوران تین افراد کچلے گئے جن میں سے دوکی ہلاکت ہوئی ۔
وزیرداخلہ نے کہاکہ 14سالوں میں مساجد ، امام بارگاہوں ، سکولوں ، مارکیٹوں اور چرچز میں بڑے بڑے حملے ہوئے جن میں پشاور کے دوچرچ دھماکوں نے پوری قوم کو ہلاکر رکھ دیاتھا اوراُن کے قائدین میں بھی قرب دیکھاگیا لیکن اُن کی طرف سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، لاہور کے واقعے کے بعد ردعمل کو نظراندازنہیں کیاجاناچاہیے ، کوئی خوش رہے یا نہیں ، چر چ میں خود کش واقعات بدترین دہشتگردی ہے مگر دوانسانوں کو جس طریقے سے جلایاگیایہ بھی بدترین دہشتگردی ہے ،ایسے واقعات پوری دنیا میں ہوتے ہیں ،پیرس میں کوئی جلاﺅ گھیراﺅ نہیں ہوا، ڈنڈے لے کر آنے کا اظہار آج تک نہیں ہوا،
ڈیلی پاکستان کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئٹہ میں اہل تشیع سے جونا روا سلوک ہوا، وہ بھی سب سے سامنے ہے مگر کسی نے کچھ نہیں کیا ، ایسانہیں ہوسکتاکہ دہشتگردوں نے آگ لگائی اور دوسری ہم خود لگالیں ۔