ایکنا نیوز- معروف پاکستانی تجزیہ نگار ایازامیر انتہاپسندی اور داعش کے خلاف مغربی ممالک کی پالیسوں کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے لکھتا ہے کہ امریکہ پالیسیوں کے نتیجے میں جنم لینے والی عفریت سے خود مغرب اور امریکہ پریشان ہے کیونکہ آج داعش یورپ کی دہلیز پر کھڑی ہے اور کالی طوفان سے نمٹنا اب آسان نہیں رہا ہے۔
ایازامیرامریکہ اور بعض عرب ممالک کی پالیسی کو نشانہ بناتے ہوئے مزید لکھتا ہے کہ یہ ممالک ایک طرف داعش سے خوفزدہ ہیں دوسری جانب داعش سے زیادہ بشار اسد کے خاتمے کے لیے کوششوں میں وقت ضائع کررہے ہیں ۔
پاکستانی تجزیہ نگارکے مطابق اس وقت شعیہ پاور یعنی ایران،حزب اللہ کے ساتھ روس صحیح معنوں میں دہشت گردوں سے برسرپیکار ہے اور امریکہ سمیت عرب ممالک صرف زبانی جمع خرچیوں پر گزر بسرکررہے ہیں انکا کہنا تھا کہ اگر داعش کو شکست کھانی ہے تو اسی نیک الاینس کے ہاتھوں ہوگی جبکہ امریکی کوشش مکمل طور پر فلاپ ہوچکی ہے ۔
ایاز امیر کا کہنا ہے کہ کویی مانے نہ مانے انسانیت کو بچانے کے لیے ڈھال یہی ممالک ہیں مگر کیا مغرب اور امریکہ اسکو تسلیم کرے گا ؟؟