تہران(ایکنا) فلپائن میں سابق ایرانی ایمبیسیڈر کا کہنا تھا کہ یہاں کی ثقافت کی تحقیق مسلمانوں کے طرز اور حالت زار کے مطالعے کے بغیر بیہودہ ہے بالخصوص میندانائو کے مسلمانوں کا یہاں کی ثقافت پر گہرا اثر ہے۔
کتاب «جنوبی فلپائن کےمسلمان» کی رونمائی ایکنا آفس میں منعقد ہوئی جسمیں محمد جعفریملک اور تندیس تقوی کی مشترکہ کتاب کا تعارف قرآنی نیوز ایجنسی (ایکنا) کے شهید حجتالاسلام والمسلمین «سیدمهدی تقوی» میں کیا گیا۔
پروگرام میں ایکنا کے ایگزیکٹوڈائریکٹر محمدحسین حسنی، ڈپٹی مصطفی کریمی، فپائن میں سابق ایرانی سفیر؛ محمد تنهایی، ادارہ ثقافت و تعلقات اسلامی کے جنوب مشرقی ایشاء شعبے کے سربراہ؛ امیر رحیمی، ادارے کے محقق اور ثقافتی امور میں رھبر معظم کے نمایندے حجتالاسلام والمسلمین محمدرضا مصلح شریک تھے۔
جنوبی فلپائن پر حملہ کتاب لکھنے کی وجہ
فلپائن میں سابق ایرانی ثقافتی ایمبیسیڈر محمد جعفری ملک کا کتاب بارے کہنا تھا: سال ۲۰۱۷ کو داعش نے میندانائو کے مسلمانوں پر حملہ کیا اور یہی سے میں نے یہاں کے حوالے سے تحقیق شروع کیا۔
جعفریملک نے کہا کہ یہاں کے مسلمان بہت نرم مزاج ہے اور یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ داعش جیسی تنظیم یہاں نہیں پنپ سکتی۔
جعفری ملک کے مطابق ایک سو دس ملین کی آبادی میں یہاں ۱۰ مسلمان ہے جنمیں ایک فیصد شیعہ ہے اور یہاں پر کام مسلمانوں کے نظر انداز کرکے مشکل ہے۔
انکا کہنا تھا کہ یہاں کے مسلمانوں کا یہاں کی ثقافت پر گہرا اثر پڑا ہے۔
اسلامی ـ مسیحی وحدت
جعفری ملک کے مطابق یہاں کے مسلمان اور مسیحی امن و محبت سے اکٹھے رہتے ہیں اور صدر دوترته کا مسلمانوں سے دوستانہ تعلقات ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ یہاں کے مسلمانوں کے استعمار کے خلاف جنگوں میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
کتاب کے محقق کا کہنا تھا: کتاب میں مسلمانوں کے قبائل، فلپائن کے سیاسی اور خودمختاری حصے، خواتین کے کردار جیسے موضوعات شامل ہیں۔
اسلام کا گہرا اثر
کتاب کی خاتون محقق تندیس تقوی نے «جنوبی فلپائن کےمسلمان» کے حوالے سے کہا: اسلام کا یہاں پر گہرا اثر ہے اور میں سوچتا ہوں کہ اگر اسپین یہاں کچھ دیر سے آتا تو شاید آج یہ ایک ترقی یافتہ مسلمان ملک ہوتا۔
انکا کہنا تھا کہ خوشی ہے کہ ایکنا نیوز کی وجہ سے ہماری سرگرمیوں کو فلپاین میں اچھا کوریج دیا گیا۔
تقوی کے مطابق کتاب لکھنے قبل اس موضوع پر دیگر کتابوں کا بھی خوب مطالعہ کیا گیا تاکہ یہاں کے بارے می بہتر معلومات مل سکے۔
فرھنگی تعلقات کو کتاب میں بدلنے کی ضرورت
فلپاین میں سابق ایرانی سفیرمحمد تنهایی، کا کہنا تھا : کتاب ثقافت و تفکر کی علامت ہے اور محمد جعفری ملک و تندیس تقوی کواس کتاب پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔
انکا کہنا تھا :دونوں ممالک کی ثقافت کے حوالے سے اس جوڑے کا کام کو سراہا جانا چاہیے ۔
تنهایی کا کہنا تھا کہ ہمارے مکتب اور دین کا ہزاروں سال قدیم تاریخی پس منظر ہے اور کتنا اچھا ہے کہ اس کو دنیا تک پہنچا دیں ویسے بھی دنیا کی ترقی میں اسلام کا اہم ترین کردار رہا ہے اور اسی طرح فلپاین سے بھی تعلقات کو ترویج دیا جائے۔
فلپائن میں قرآنی سرگرمی
ادارہ ثقافت کے جنوب مشرقی ایشیاء کے امور کے سربراہ امیر رحیمی نے کہا کہ ان دو افراد نے ایک بڑے مسیحی ملک میں گرانقدر خدمات انجام دیے ہیں اور یہ خدا کا لطف و کرم ہے اور انکی کتاب اہل علم کے لیے بہت مفید ہوگی۔
یادگار کام
ادارے کے محقق حجتالاسلام محمدرضا مصلح نے کتاب کو بہترین کارنامہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یاد گار کتاب ثابت ہوگی اور مسیحی ملک میں اهل بیت(ع) کے لیے کام آپ کی محبت ہے۔