فلسطینی آثار قدیمہ کے ماہر اور یونیورسٹی استاد عبدالرزاق متانی نے صفا نیوز سے گفتگو میں کہا: صحن دیوار البراق اور مسجدالاقصی کے اطراف میں علاقوں سے دیوروں سے قدیم زمانے کے اسلامی سونے کے سکوں کو چرایا گیا ہے اور ان آثار کو بری طرح سے نابود کیا گیا ہے۔
متانی کا کہنا تھا: صیھونی رژیم کوشش کررہا ہے کہ اس کو تعمیر و آبادی کا نام دے تاہم اس کا اصل مقصد اسلامی تہذیب و تمدن کے آثار کو مٹانا ہے۔
انکا کہنا تھا: اسرائیل نے سال ۱۹۴۸ سے فلسطینی علاقوں کو تخریب اور آثار ختم کرنے پر ڈھٹائی سے کام کررہا ہے اور تمام بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہورہی ہے۔
متانی کے مطابق ان اقدامات کا مقصد قدس کی اسلامی پہچان کو ختم کرکے اسے یہودی مقدس مقام قرار دینا ہے۔
صیھونی آثار قدیمہ نے اعلان کیا کہ ایک سونے کا مٹکا دریافت ہوا ہے جو ہزار سال پرانا ہے، مسجد اقصی کے اطراف می صحن البراق کی کھدائی کے دوران مذکورہ مٹکا دریافت کی گیی ہے۔
مٹکے میں موجود سونے کے سکے قدیم اسلامی دور سے متعلق ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ فاطمی دور کے سکے ہیں جو محلہ باب المغاربہ میں یہودیوں کے لیے ایلیویٹر بنانے کے دوران ملے ہیں۔/