انڈین حکام کی مندر کے قریب مسلمانوں کو آبائی گھروں سے بے دخل کرنے کی تردید

IQNA

گورکھپور :

انڈین حکام کی مندر کے قریب مسلمانوں کو آبائی گھروں سے بے دخل کرنے کی تردید

20:49 - June 07, 2021
خبر کا کوڈ: 3509495
تہران (ایکنا) انڈین ریاست اتر پردیش کے شہر گورکھپور کی انتظامیہ نے ایک قدیم مندر کے قریب بسنے والے مسلمانوں کو ان کے آبائی گھروں سے بے دخل کرنے کی تردید کی ہے۔

اردو نیوز کے مطابق اتوار کو گورکھپور ضلع کے مجسٹریٹ کے وجیندرا نے  کہا کہ ’ہم کسی کو گھر چھوڑنے کے لیے مجبور نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے مئی کے آخر میں 11 مسلمان خاندانوں کو جاری ہونے والے نوٹس کے بارے میں کہا کہ ’ان پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔ معاہدے کے مطابق مرضی کے بغیر کوئی زمین نہیں حاصل کر سکتا۔
ضلع حکام کے مطابق 80 سے زیادہ مسلمانوں کو 27 مئی کو نوٹسز جاری ہوئے جن میں انہیں گھر چھوڑنے کے لیے کہا گیا۔ تاہم ان فیملیز نے الزام لگایا ہے کہ انہیں ’گھر خالی کرنے کے نوٹس پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا۔‘
اس نوٹس پر دستخط کرنے والے مشیر احمد نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’دستخط لینے سے پہلے ہمیں اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
’حکام نے صرف سکیورٹی خدشات کا اظہار کیا اور ہم نے سمجھا کہ شاید وہ ہماری چھت پر کوئی سکیورٹی کا نظام نصب کرنا چاہتے اور ہم نے دستخط کر دیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اب احساس ہوا ہے کہ یہ نوٹس کیا تھا۔ ہمیں یہ گھر چھوڑتے ہوئے خوف کا احساس ہوتا ہے کیونکہ یہ جگہ گذشتہ 130 برس سے ہمارا گھر ہے۔‘
تاہم حکام نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’آغاز میں سب متفق تھے۔ ہم نے انہیں بتایا کہ بدلے میں کیا ملے گا۔ ان سے پوچھا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ ہم نے انہیں بہت سی چیزوں کی پیشکش کی اور انہوں نے اتفاق کرتے ہوئے دستخط کیے۔‘
مجسٹریٹ کے وجیندرا کا کہنا تھا کہ ’معمول کے جائزے کے بعد ہمیں لگا کہ مندر کی سکیورٹی ٹھیک نہیں ہے اور اس کے لیے مزید زمین کی ضوروت ہے۔‘
گوکھپور میں بسنے والے مسلمانوں کی اکثریت کھڈیوں پر کام کرتی ہے جس کا رواج ختم ہونے سے وہ بے روزگار ہوچکے ہیں۔ اور اب وہ چھوٹے موٹے سٹورز پر کام کرتے ہیں اور آبائی گھر ان کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں۔

 

نظرات بینندگان
captcha