امریکا کی طرف سے افغانستان سے فوجی انخلاء کے بعد افغان طالبان ملک کے متعدد اضلاع پر لڑائی کے بعد قابض ہو گئے اب اگلی منزل کابل کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں، امریکا نے افغانستان دارالحکومت کو بچانے پر غور شروع کر دیا ہے۔امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل کو طالبان سے بچانے کے لیے امریکا نے فضائی حملوں پر غور شروع کر دیا ہے۔
پینٹاگون کابل اور بڑے شہروں کے تحفظ کے لئے صدر سے فضائی حملوں کی اجازت مانگنے پر غور کررہا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق غیر ملکی سفارتخانوں کو طالبان کے ممکنہ حملوں سے بچانے کے لئے بمباری کے آپشن پر غور کیا جارہاہے، امریکی انخلا کے بعد فضائی حملے مشرق وسطیٰ میں قائم ہوائی اڈوں سے ہی ممکن ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ افغانستان میں فوجی اڈے چھوڑنے کے بعد امریکا کو طویل عرصے تک طالبان کے حملے روکنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا، اس کے لیے خلیج فارس میں قائم امریکی فوجی اڈے کردار ادا کرسکتے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا مستقبل میں اس وقت افغانستان میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے تحت حملے کرے گا جب اس سے امریکا کو براہ راست کوئی خطرہ محسوس ہوگا۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا سمیت نیٹو اتحاد کی افواج کا افغانستان سے انخلا ہو رہا ہے۔ افواج کے انخلا کی آخری تاریخ 11 ستمبر ہے تاہم امریکی پینٹاگون کا ماننا ہے کہ انخلا جولائی میں ہی مکمل ہوسکتا ہے۔
امریکی انتظامیہ کو افواج کے انخلا اور افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے کئی سوالات کاسامنا ہے۔ جب سے امریکی صدر جوبائیڈن نے افواج کے انخلا کا حکم دیا ہے تب سے امریکا کے عسکری حکام کو تشویش لاحق ہے کہ دوبارہ افغانستان میں حالات بگڑ سکتے ہیں اوراس سے سب سے زیادہ نقصان افغان فورسز کو ہوگا۔