متنازعہ نصاب کے خلاف شیعہ علماء ،زعما،سکالرزاور تنظیمات کی مشترکہ پریس کانفرنس

IQNA

متنازعہ نصاب کے خلاف شیعہ علماء ،زعما،سکالرزاور تنظیمات کی مشترکہ پریس کانفرنس

6:48 - February 23, 2022
خبر کا کوڈ: 3511361
کنوئنیر نصاب کمیٹی علامہ مقصود علی ڈومکی نے متنازعہ قومی نصاب کو فرقہ واریت کا شاخسانہ قرار دیا۔

ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق مرکزی میڈیا سیل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے بیان کے حوالے سے نقل کی گیی ہے کہ علامہ مقصود ڈومکی نے پریس کانفرنس میں اس مسترد شدہ نصاب پر سخت تنقید کرتے ہوئے درج ذیل نکات کا ذکر کیا۔

 

۱۔انتہائی افسوس کی بات ہےکہ قومی اسمبلی کی ایک قراردادکو بنیاد بنا کر وزارت مذہبی امور نے عجلت میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا اور صدیوں سے امت مسلمہ میں رائج درود پاک کو بدلنے کی کوشش کی۔

 

۲۔تمام مسلمانوں کے درمیان متفق علیہ مسنون درود کو دفتری و غیر دفتری طباعت پر لاگو کیا جائے۔ یہ درود ابراہیمی دنیا کے تمام مسلمانوں اور تمام  مکاتب فکر کے درمیان متفق علیہ درود ہے ۔

 

۳۔نصاب میں ان اختلافی موارد کو اچھا لنا ملی یکجہتی کے منافی ہو گا۔ ایسے موضوعات پر مسلمانوں کی متفقہ رائے کو ہی شامل نصاب کیا جائے۔

 

۴۔جنہوں نے خلیفہ راشد حضرت امیرالمومنین امام علی ؑ سے جنگ کی ان کے خلاف تلوار اٹھائی ان کو ہیرو بنا کر پیش کرنا کہاں کی اسلامیات ہے؟

 

۵۔حضرت حمزہ سیدالشہداؓ ، حضرت مصعب بن عمیرؓ ، عاشق رسول ﷺ حضرت اویس قرنیؓ، حضرت عمار یاسرؓ، حضرت مقداد ؓ  جیسے جلیل القدر صحابہ کرام ؓ کو شامل نصاب کیا جائے، جن  کی عظمت پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے۔

 

۶۔اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ میں اہل تشیع میں ایسےسینکڑوں  عالم ،محدث، مفسر، مورخ، فلاسفر ، عارف،  فقیہ گذرے ہیں جنہوں نے دین اسلام اور امت مسلمہ کے لئے قابل قدر اور قابل فخر خدمات انجام دیں۔ جن کو نظر انداز کرنا افسوس ناک ہے۔

 

۷۔مقام افسوس ہے کہ نصاب تعلیم میں خاندان بنو امیہ و بنو عباس  اور فاتحین کا تذکرہ تو شامل کیا گیا ہے مگر  خاندان رسالت سے تعلق رکھنے والے آئمہ اہل البیت علیہم السلام کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

 

۸۔دعا کے موضوع پر حاصلات ِ تعلم میں ’’دعائوں کی کتب، مثلاصحیفہ سجادیہ، دعائے کمیل وغیرہ کا تعارف‘‘ بھی شامل کیا جائے بچوں کی طبعی عمر، ذہنی سطح اور دلچسپی کی پیش نظر، اہل بیت کی تعلیم کردہ ’’والدین کے حق میں بچوں کی دعا‘‘کا تعارف اور ’’اولاد کے حق میں والدین کی دعا‘‘ کا تعارف بھی اس موضوع میں شامل کیا جائے۔

 

۹۔اسلام میں علم( دینی و سائنسی علوم) کے موضوع میں امام جعفر صادق کے سائنسی انکشافات اور ان کے شاگردوں کی سائنسی خدمات سے واقفیت کو شامل کیا جائے۔

 

۱۰۔اتحاد ملی کے موضوع کے حاصلات تعلم میں ’’مسلمان‘‘ کی تعریف،مسلمانوں کے مشترکات سے آگاہی اور کسی مسلمان کو کافر کہنے یا تفرقہ و نفرت پیدا کرنے کی مذمت شامل کی جائیں۔

 

۱۱۔نصاب میں اہل بیت ِ اطہار کے اسمائِ مبارکہ کے ساتھ ’’علیہ السلام‘‘ لکھنے سے احتراز کیا گیا ہے۔ صحیح بخاری جیسی مستند کتب کے مطابق اہل بیت ِ اطہار کے اسمائِ مبارکہ کے ساتھ ’’علیہ السلام‘‘لکھا جائے ۔

 

۱۲۔پاکستان میں بسنے والے سات کروڑ شیعہ اپنے عقائد اور دینی تعلیمات کو شدید خطرے میں دیکھ رہے ہیں۔لہذا اپنےعقیدے کی حفاظت ہمارا  آئینی حق ہے۔ پاکستان کے آئین کی شق نمبر 22 میں واضح طور پر لکھا ہے۔ "کسی تعلیمی ادارے میں تعلیم پانے والے کسی شخص کو مذہبی تعلیم حاصل کرنے یا کسی مذہبی تقریب میں حصہ لینے یا مذہبی عبادت میں شرکت کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا "آئین پاکستان ہمیں حق دیتا ہے کہ ہم دینیات سمیت تمام تر نصاب  دین اسلام اور فقہ جعفریہ کی روشنی میں حاصل کریں ۔

 

۱۳۔یکساں قومی نصاب میں مشترکات کو شامل کرتے ہوئے تمام مسلمہ مکاتب فکر کے تعارف کو شامل کرنا چاہیے تاکہ نئی نسل تمام مکاتب فکر کے بارے میں درست معلومات اور تفہیم پیدا کرسکیں۔

 

۱۴۔قومی اتفاق رائے کے بغیر اس یکساں قومی نصاب پر عمل درآمد مناسب عمل نہیں ہوگا۔ ملت جعفریہ  یہ سمجھتی ہے کہ یکساں نصاب کو  حقیقی معنوں میں مشترک ہونا چاہیے۔

 

۱۵۔ آئندہ ہفتے ملک بھر کے شیعہ علمائے کرام خطبا  تنظیمی نمائندگان اور اکابرین  ملت پر مشتمل ایک ملک گیر شیعہ قومی کانفرنس منعقد کر رہے ہیں جس کا اہم ترین ایجنڈا یکساں قومی نصاب تعلیم ہوگا۔

 

۱۶۔ حکومت وزارت تعلیم اور یکساں قومی نصاب کونسل نصاب پر نظر ثانی کے معاملے کو سنجیدہ طریقے سے جلد حل کرے گی ورنہ ملت جعفریہ مجبور ہوکراپنے حق کے لئے احتجاجی تحریک کا راستہ اپنائے گی۔

 

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے علمائے کرام کے خلاف بلاجواز ایف آئی آرز کے اندراج کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ علامہ سخاوت علی قمی علامہ سید کاظم عباس نقوی مولانا مرزا صابری و دیگر کے خلاف کالعدم جماعت کے کہنے پر ایف آئی آرز کی گئی ہیں۔ اسلام آباد میں کالعدم گروہ کی شرانگیز سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جاری ہے۔

نظرات بینندگان
captcha