
ایکنا نیوز، ایس بی ایس نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ آسٹریلیا میں قرآن حفظ کے مقابلے قرآن کریم کی خوبصورتی اور اہمیت کا ایک منفرد نمونہ پیش کرتے ہیں۔ یہ مقابلے نہ صرف کتابِ خدا کے حفظ اور درست تلاوت کو فروغ دیتے ہیں بلکہ ملک بھر میں قرآنی تعلیمی اداروں کے درمیان اتحاد اور تعاون کے ماحول میں نوجوان نسل کے اندر اسلامی شناخت کو مستحکم کرتے ہیں۔
قرآنی مقابلوں کی اہمیت صرف کتابِ خدا کے حفظ کی ترغیب میں ہی نہیں بلکہ اس کے جمالیاتی، لسانی اور اخلاقی پہلوؤں کی آگاہی کو زندہ رکھنے میں بھی ہے۔
"حافظ القرآن" مقابلہ، جو کینبرا کے گنگلن مسجد کے قرآن حفظ اسکول کی جانب سے منعقد کیا جاتا ہے، آسٹریلیا میں اس حوالے سے نمایاں اقدامات میں سے ایک ہے۔ دو سال قبل شروع ہونے والا یہ مقابلہ اب ایک معتبر قومی پلیٹ فارم بن چکا ہے جو اہلِ قرآن کو سراہنے اور اس مقدس کتاب کی زبان کی خوبصورتی سے روشناس کرانے کا ذریعہ ہے۔
اشہد الصلحی، جو مقابلے کے منتظمین میں سے ایک ہیں، نے ایس بی ایس عربی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: "یہ مقابلہ پہلے صرف کینبرا میں ہوتا تھا، قومی سطح پر نہیں۔ اس سال پہلی بار ہم نے اسے ملک گیر سطح پر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ مقصد یہ تھا کہ آسٹریلیا بھر کے تمام قرآنی تعلیمی اداروں کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے تاکہ ان کے درمیان تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ممتاز قرآنی شخصیات، جیسے امریکہ کے معروف قاری و جج محمد فؤاد عبدالمجید اور شیخ المصراوی کی شرکت نے مقابلے کے معیار اور بین الاقوامی سطح پر اس کی پہچان کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
الصلحی کے مطابق، سب سے بڑا چیلنج بین الاقوامی معیار کے مطابق جانچ کے نظام، سوالات کی تیاری اور منصفی کے عمل کو بہتر بنانا تھا۔ اس کے علاوہ تکنیکی پہلوؤں نے بھی کلیدی کردار ادا کیا، جہاں مصنوعی ذہانت اور انفارمیشن سسٹمز کے ماہرین کی ایک ٹیم نے انسانی مداخلت کو کم سے کم کرنے اور زیادہ سے زیادہ انصاف و درستگی حاصل کرنے کی کوشش کی۔
مقابلے کی ایک نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ اس میں مرد و خواتین دونوں کی شرکت آزادانہ طور پر ممکن تھی، اور خواتین کی شرکت کی شرح تقریباً 45 فیصد رہی، جو قرآن سیکھنے اور اس میں مہارت حاصل کرنے کی خواہشمند خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی حوصلہ افزا علامت ہے۔/
4312157