آزاد شدہ قیدی اسرائیلی جیل میں توہین قرآن بارے بتاتا ہے

IQNA

آزاد شدہ قیدی اسرائیلی جیل میں توہین قرآن بارے بتاتا ہے

9:18 - October 26, 2025
خبر کا کوڈ: 3519379
ایکنا: آزاد شدہ فلسطینی اسیر انس علان نے اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی اور ظالمانہ سلوک کو بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہاں قرآن کی بے حرمتی، اذان پر پابندی اور نماز کی ممانعت جیسی سنگین حرکات کی جاتی ہیں۔

ایکنا نیوز- قدس پریس کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انس علان، جو مغربی کنارے کے صوبہ قلقیلیہ سے تعلق رکھتے ہیں، نے بتایا کہ غزہ جنگ کے بعد اسرائیلی جیلیں قید خانوں سے زیادہ زندہ قبروں میں تبدیل ہو چکی ہیں۔

علان، جو عمر قید کی سزا بھگت رہے تھے اور ۱۹ سال قید کے بعد "طوفان الاحرار ۳" کے معاہدے کے تحت رہا ہوئے، نے کہا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے بعد مکمل آہنی گرفت کے ساتھ حکومت قائم کی۔

ان کے مطابق، جیل کے اہلکار براہِ راست اسرائیلی وزراء  ایتامار بن گویر (وزیر داخلہ و قومی سلامتی) اور بیتسلئیل اسموتریچ (وزیر خزانہ) سے احکامات لیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جیلوں میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی جاتی ہے ، قرآن کی کاپیاں بیت الخلا میں پھینک دی جاتی ہیں، اذان اور نمازوں پر پابندی لگائی جاتی ہے، اور نماز پڑھنے پر قیدیوں کو سزا اور جائے نماز ضبط کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔

انس علان نے جیلوں کے اندر غیر انسانی حالاتِ زندگی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ گرم پانی مکمل طور پر بند ہے، ہر کمرے میں ۱۷ سے ۱۸ قیدی رہتے ہیں، اور صرف روزانہ ۱۵ منٹ کے لیے نہانے کی اجازت دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ بھوک پر مجبور کرنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے، اور صرف ایک وقت کا معمولی کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔

اسی طرح تنہائی اور مکمل قرنطینہ کی پالیسی کے تحت ہفتوں بلکہ مہینوں تک قیدیوں کو بیرونی دنیا سے الگ رکھا جاتا ہے، حتیٰ کہ زمین پر لکیریں کھینچ دی جاتی ہیں تاکہ وہ ایک دوسرے سے بات نہ کر سکیں۔

انس علان نے زور دیا کہ غزہ جنگ کے بعد اسرائیلی جیلوں میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ فلسطینی قیدیوں کے خلاف ایک منظم جرم ہے، اور انہوں نے انسانی حقوق اور امدادی اداروں سے فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ اس ظالمانہ صورتحال کا خاتمہ کیا جا سکے۔/

 

4312648

نظرات بینندگان
captcha