«راغب مصطفی غلوش» کی تلاوت کے نایاب پہلووں پر تحقیق

IQNA

یادداشت

«راغب مصطفی غلوش» کی تلاوت کے نایاب پہلووں پر تحقیق

9:23 - October 26, 2025
خبر کا کوڈ: 3519380
ایکنا: راغب مصطفی غلوش اُن ممتاز قرّاء میں سے تھے جنہوں نے عظیم اساتذہ کی قراتی روایت سے فیض اٹھاتے ہوئے اپنی منفرد صوتی شناخت کے ساتھ ایک ایسی آواز اور اسلوب پیش جس نے نہ صرف مصر بلکہ پورے اسلامی دنیا، خصوصاً ایران میں ہزاروں سامعین کو مسحور کیا۔

ایکنانیوز : قرآنِ کریم کی تلاوت فنونِ صوتیِ عالمِ اسلام میں ایک بےمثال اور روحانی مقام رکھتی ہے، اور مصری قرّاء ہمیشہ سے قراءت و آوازی فنون کے علمبردار رہے ہیں۔ انہی درخشاں ناموں میں استاد راغب مصطفی غلوش نمایاں ہیں، جن کی قراءت فنی مہارت، موسیقائی ذوق اور روحانیتِ قرآنی کا حسین امتزاج تھی۔

زندگی اور فنی مقام

استاد راغب مصطفی غلوش 1938ء میں مصر کے ایک مذہبی شہر میں پیدا ہوئے۔ نوعمری ہی سے قرآن حفظ اور تلاوت کی مشق شروع کی۔ ان کی آواز و لحن کی صلاحیت جلد ہی اساتذہ کے درمیان نمایاں ہو گئی۔ تجوید و تفسیر کی تعلیم کے بعد وہ قرآنی محافل میں شریک ہوئے اور بعد ازاں ریڈیو قرآن مصر میں ایک رسمی قاری کی حیثیت سے شامل ہوئے۔

فنی لحاظ سے وہ مصطفی اسماعیل اور عبدالباسط محمد عبدالصمد جیسے بڑے قراء کے مکتبِ صوتی سے متاثر تھے، لیکن انہوں نے محض تقلید پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ان دونوں اسالیب کے امتزاج سے اپنا مخصوص طرزِ بیان تشکیل دیا۔ ان کے نزدیک تلاوت صرف آیات کی قراءت نہیں بلکہ ایک فنّی و معنوی اظہار تھا، اسی لیے ان کی ہر تلاوت میں احساس اور مفہوم کی گہرائی نمایاں رہتی تھی۔

غلوش متعدد بار اسلامی جمہوریہ ایران تشریف لائے، جہاں انہوں نے بین‌المللی قرآنی محافل اور مسابقاتِ قرآن کریم میں بطور مہمان قاری تلاوت کی۔

تلاوت میں موسیقائی مقام اور طرزِ کار

قرآنی موسیقی میں “مقام” سے مراد وہ آہنگی و جذباتی ڈھانچہ ہے جس کے ذریعے قاری آیاتِ قرآنی کے معنی کو صوتی رنگ دیتا ہے۔ استاد غلوش ان مقاموں کے انتخاب اور ان کے مابین نرم مدگردی (modulation) میں مہارت رکھتے تھے۔

خانم صادقین بررسی شود/ دوشنبه//تحلیلی فنی و زیبایی‌شناختی بر تلاوت راغب مصطفی غلوش

 

۱. مقام بیات (Bayati) اکثر تلاوتوں کا آغاز بیات سے کرتے، جو خشوع، سکون اور عاجزی کا احساس پیدا کرتا ہے۔

۲. مقام رست (Rast) یہ مقام وقار، استقامت اور عظمت کا مظہر ہے۔ استاد غلوش عام طور پر بیات سے نرمی کے ساتھ رست کی طرف منتقل ہوتے۔

۳. مقام صبا (Saba) جہاں آیات میں حزن، تضرع یا دعا کا مفہوم ہو، وہاں صبا کا استعمال کرتے۔

۴. مقام شوری (Shuri) یہ بیات کے قریب مقام ہے جس میں حجاز کے بلند نغمات اور بیات کے نرم زیروبم کا امتزاج پایا جاتا ہے۔ یہ عرفانی اور تفکر آمیز کیفیت پیدا کرتا ہے۔

۵. مقاموں کے مابین نرمی سے انتقال غلوش کی نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ وہ اچانک تبدیلیوں کے بجائے تدریجی منتقلی کے ذریعے سامع کو ایک مقام سے دوسرے مقام پر لے جاتے، یوں آواز میں تسلسل اور تاثر قائم رہتا۔

خانم صادقین بررسی شود/ دوشنبه//تحلیلی فنی و زیبایی‌شناختی بر تلاوت راغب مصطفی غلوش

 

تلاوت کا ساختی تجزیہ

استاد غلوش کی تلاوت عام طور پر درج ذیل مراحل پر مشتمل ہوتی تھی:

بیات میں نرم آغاز

تدریجی صعود (اُبھار) کی طرف رست میں داخلہ

مختلف فرعی مقاموں کے ذریعے تنوع پیدا کرنا

پُرسکون انداز میں بیات پر واپسی اور اختتام

نمایاں فنی و صوتی خصوصیات

حروف کے مخارج اور صفات میں غیرمعمولی دقت

تحریر اور صوتی آرائشوں کا منظم استعمال

وسیع صوتی رینج اور پردوں میں لچک

وقف، سکوت اور وقت کے نظم میں مہارت

آیات کے معنی و جذبات کے ساتھ ہم آہنگ آواز

صوتی شدت و نرمی (Dynamic Control) میں توازن

 

4311261

نظرات بینندگان
captcha