عربی 21 نیوز کے مطابق فلسطینیوں کے ایک اور انتفادے کے خوف نے صیھونی رژیم کو خوف میں مبتلا کردیا ہے اور رمضان پر رکاوٹوں کا اعلان کردیا گیا ہے۔
نفتالی بینیٹ اور اسرائیلی وزیر دفاع نے گذشتہ دنوں مختلف ممالک جیسے مصر، اردن، امارات کا دورہ کرکے فلسیطنیوں کے غصے کو بجھانے کی کوشش کی ۔
غاصب رژیم کے حکام کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں فلسطینی کسی رکاوٹ کے بغیر نماز ادا کرسکتے ہیں اور میدان باب العامود سمیت دیگر چیک پوسٹوں کو ہٹا دیا جائے گا۔
اعلان میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے اور غزہ کے مختلف علاقوں میں آمد و رفت کے لیے سہولیات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
قدس کے امور کے ماہر زیاد ابحیص، کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا فیصلہ گذشتہ سیف القدس آپریشن کا شاخسانہ ہے اور مقاومت نے ثابت کردیا کہ وہ جنگ میں توازن کا نظام درست کرسکتا ہے۔
انکا کہنا تھا اسی حوالے سے الخان الاحمر گاوں اور قبرستان باب الرحمہ کی تخریب، باب العامود محلے کی بندش اور کرم الجاعونی کے علاقوں پر تصرف کے فیصلے سے بھی رژیم پیچھے ہٹ چکا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ یہودی عید فصح جو رمضان کے تیسرے عشرے میں آتی ہے اس موقع پر پروگرام اسی وجہ سے کینسل کراچکا ہے اور امریکہ، مصر اور فلسطینی اتھارٹی سے مدد طلب کررہا ہے۔
صھیونی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ صیھونی کابینہ کے اراکین کو مسجد الاقصی میں داخل ہونے سے روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ فلسطینیوں کے جذبات کو کنٹرول کیا جاسکے۔
قدس امور کے ماہر احمد عوض کا کہنا تھا: امریکہ نے صھیونی رژیم کو تاکید کی ہے کہ ایسے ہر کام سے گریز کریں جس سے حالات کشیدہ ہونے کا خدشہ ہو کیونکہ یہ صورتحال انکے مفاد میں نہیں۔
انہوں نے صھیونی رژیم کی ابتر صورتحال کے حوالے سے کہا: اسرائیلی کابینہ کو معلوم ہے کہ اس وقت مغربی کنارے میں حالات کشیدہ ہیں اور ان حالات میں سیاسی فضاء پر کنٹرول کرنا اہم ہے۔
فلسطینی ماہر کا کہنا تھا: انہیں حالات کے پیش نظر اسرائیل مسجد الاقصی بارے نرم فیصلہ کررہا ہے تاکہ مغربی دنیا اور عرب دنیا کے پیغام دیا جاسکے کہ وہ کشیدگی کے حق میں نہیں حالانکہ یہ صرف عارضی حکمت عملی اور ٹیکنک ہے۔/