لندن کی قدیم ترین اسلامی کتاب فروشی تعطیلی کے خطرے سے دوچار

IQNA

لندن کی قدیم ترین اسلامی کتاب فروشی تعطیلی کے خطرے سے دوچار

20:13 - October 28, 2025
خبر کا کوڈ: 3519395
ایکنا: لندن کی قدیم ترین اسلامی کتابوں کی دکان "دارالتقوی" چار دہائیوں کی مسلسل علمی و ثقافتی خدمات کے بعد مالی مشکلات کے باعث بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔

ایکنا نیوز، گارڈین نے رپورٹ کیا ہے کہ "دارالتقوی" جو برطانیہ کی سب سے قدیم آزاد اسلامی کتابوں کی دکان مانی جاتی ہے، لندن کے معروف علاقے بیکر اسٹریٹ کے قریب واقع ہے اور اب مالی بحران کے باعث اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔

یہ کتابوں کی دکان 1985ء میں مصری نژاد ناشر سمیر العطار نے قائم کی تھی۔ یہ محض ایک کتاب فروش مرکز نہیں بلکہ اسلامی و برطانوی دانشوروں اور طلبہ کے مابین فکری و ثقافتی مکالمے کا مرکز بن گئی تھی۔ اس ادارے کا مقصد صرف کتاب فروشی نہیں بلکہ اسلام کے معتدل نظریات کو فروغ دینا، مطالعے کی عادت کو زندہ رکھنا اور فکری مباحث کو تقویت دینا تھا — ایسے دور میں جب برطانیہ میں سنجیدہ علمی و فکری جرائد بہت کم دستیاب تھے۔

2022ء میں بانی کے انتقال کے بعد ان کی اہلیہ نورا العطار  جو لیڈز سے تعلق رکھنے والی ایک برطانوی نومسلم ہیں  نے بڑھتی ہوئی مالی مشکلات کے باوجود اس کتابوں کی دکان کا انتظام سنبھالا۔

تاریخی طور پر "دارالتقوی" کو برطانیہ میں اسلامی ثقافت کے نمایاں اداروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس دکان میں عقائد، اسلامی فکر، سیاست، قرآنِ کریم کے مختلف یورپی زبانوں میں تراجم، اور بچوں و نوجوانوں کے لیے ثقافتی مطبوعات دستیاب رہی ہیں۔

یہ مقام لندن کی مرکزی مسجد کے زائرین، اسلامی اسکالروں، واعظین اور دنیا بھر کے محققین کے لیے بھی ایک علمی و ثقافتی مرکز رہا ہے جہاں مشرق و مغرب کے مابین فکری تبادلے کا ماحول قائم تھا۔

تاہم، ڈیجیٹل انقلاب اور آن لائن کتاب فروشیوں کے پھیلاؤ نے اس ادارے کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ پچھلی دہائی میں ای بکس اور آن لائن مارکیٹس کے عام ہونے سے خریداروں کی تعداد بتدریج کم ہوتی گئی ہے۔ ایک ملازم، جو 1996ء سے یہاں کام کر رہا ہے، کے مطابق لوگ اب زیادہ تر آن لائن مطالعہ کرتے ہیں، اسی لیے ہماری فروخت میں واضح کمی آئی ہے۔

ایک برطانیہ میں مقیم ملائشیائی گاہک نے کہا: دارالتقوی صرف ایک کتابوں کی دکان نہیں، بلکہ علم و تعلقات کا ایک مرکز ہے۔ اس کا بند ہونا ایک بڑا نقصان ہوگا۔

ماہرین کے مطابق، دارالتقوی کا بحران یورپ میں اسلامی ثقافتی اداروں کے زوال کی وسیع تر علامت ہے۔ اپنے شان دار ماضی اور غیر یقینی حال کے درمیان، دارالتقوی آج بھی اس حقیقت کی گواہی دیتا ہے کہ یورپ میں اسلامی ثقافت کے فروغ اور شناخت و مکالمے کے پل قائم رکھنے کے لیے ایسے ادارے ناگزیر ہیں۔/

 

4312934

نظرات بینندگان
captcha