ایکنا نیوز- قاری محمود علی البنا بہترین آواز کے مالک تھے جو طرز کے حوالے سے مرحوم استاد محمد رفعت اور محمد سلامه جیسے قرآء کی تقلید کرتے . محمود علیالبنا نے آگے جاکر خود نیا طرز تلاوت اپنایا جس پر قرآنی تلاوت کے ماہرین کا اتفاق ہے کہ وہ دنیا کے ٹاپ 12 قرآء اور صاحب طرز کے قرآء، بیسویں صدی کے پہلے نصف حصہ (ا۱۹۰۰ تا ۱۹۵۰ میلادی) میں شمار ہوتا ہے۔
محمود علیالبنا لحن کے بہترین استاد تھے، ایک بار جب وہ مصر میں سورہ نازعات کی تلاوت کررہے تھے اور جب وہ آیت «أَأَنْتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِالسَّمَاءُ بَنَاهَا؛ کیا تمھاری خلقت مشکل کام ہے یا آسمانوں کی خلقت» (نازعات/ 27) تو اس کیفیت کے ساتھ تلاوت کی کہ ایک سامع جو وجد میں آیا تھا چیخ اٹھا اور قسم دی کہ اس آیت کی تلاوت دوبارہ کریں۔ قاری محمود علیالبنا نے سات بار اس آیت کی تلاوت کی اور ہر بار نیے انداز میں قرآت کی۔
محمود علیالبنا ساده اور دلنشین طرز کے بہترین قرآء میں شمار ہوتا ہے اور عالم اسلام کے ماہر ترین قرآء میں سے ایک انکا نام ہے تاہم انکی تحریر(خاص طرز موسیقی) بہت کم ہے، بہت سے قرآء تحریر میں کمی یا عدم مہارت کی وجہ سے تلاوت سے مایوس ہوتے ہیں مگر قاری محمود علیالبنا کو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ ان کی طرح سادہ تلاوت میں بھی بہت کشش ہے اور انکے ہوتے ہویے تحریر کی کمی کی وجہ سے تلاوت سے مایوسی نامناسب ہے۔
جو لوگ تلاوت کے شوقین ہیں وہ قاری محمود علی البنا کی تقلید یا طرز پر بہترین تلاوت کرسکتے ہیں جو انتہائی آسان اور دلنشین بھی ہے اور آسانی سے کاپی کرسکتے ہیں،
ایک قاری کا کہنا ہے کہ میں نے ایک دن اپنے استاد شیخ محمد فهمی عصفور سے بحث کی اور ان سے کہا کہ تلاوت میں محمود علیالبنا کی تقلید کریں جو بہت آسان اور کم تحریر ہے انہوں نے غور کیا اور پھر محمود علی البنا کی تلاوت شروع کی اور ایک ہفتے بعد کہا کہ واقعا وہ ایک مدرسہ ہے! مرحوم مصطفی اسماعیل، قاری محمود علیالبنا کے حوالے سے کہتا تھا: «میرے سردار، محمود علیالبنا قرآن کو جیسے نازل ہوا- اسی طرح پڑھتا ہے».
ایرانی بین الاقوامی قاری علی اکبر حنیفی کی گفتگو سے اقتباس