بلعم باعورا؛ فریب خوردہ صاحب علم

IQNA

قرآنی شخصیات/ 7

بلعم باعورا؛ فریب خوردہ صاحب علم

8:38 - September 06, 2022
خبر کا کوڈ: 3512659
علما و دانشور حضرات کمال و معنویت کی طرف جانے کی راہیں ڈھونڈتے ہیں مگر اس راہ میں غرور و سرکشی میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے اور بلعم باعورا زندہ مثال ہے۔

ایکنا نیوز- بنی اسرائیل میں نامور عابد و عالم گزرا ہے جس کا نام «بَلعَم باعورا» تھا جو حضرت موسی(ع) کے دور میں شام کے گاوں میں رہتا تھا، بلعم پیشنگوئی کرتا تھا اور مستقبل کے واقعات

کو بیان کرتے تھے، وہ دین ابراہیمی کا پیروکار تھا اور لوگ اس کے پاس جاکر اس سے دعا کی درخواست کرتے تھے۔

بلعم باعورا علوم الھی پر اچھا خاصا دست رسی رکھتا تھا اور یہانتک کہ حضرت موسی اس سے

مبلغ کا کام لیتے اور نوبت یہانتک پہنچی کہ اس کی دعا رد نہیں ہوتی تھی۔

تاہم اس عالم کی شخصیت اچانک بدل جاتی ہے اور وہ فرعون سے نزدیکی کے وعدے پر رغبت پیدا کرتا ہے اور اس طرح تمام عرفانی مقامات سے سقوط کرتا ہے اور حق کے مخالف ہوکر حضرت موسی علیہ السلام کے مخالفین کی صف میں جاتا ہے۔

بلعم باعورا کی گمراہی کی مختلف وجوہات بیان کیا جاتا ہے جیسے بنی اسرائیل پر نفرین کرنا، فساد و گمراہی میں عورتوں کی سبب، دنیاطلبی اور حضرت موسی (ع) سے حسد کرنا۔

 قرآن کریم میں داستان بلعم کا نام لیے بغیر اس کا ذکر آیا ہے کہ وہ بڑا عالم و عابد تھا مگر وہ گمراہ ہوجاتا ہے:

«وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِنْ تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَثْ ذَلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ:

ترجمہ: انکے لیے اس شخصیت کی عبرت بیان کرو جس کو ہم نے آیات دی لیکن وہ دستور سے خارج ہوا اور شیطان نے اس پر تسلط حاصل کیا اور وہ گمراہ ہوا۔ اگر ہم چاہتے تو اسکا مقام بڑھا دیتے(لیکن ایسا ہماری سنت کے خلاف ہے) اس نے پستی کا رخ کیا اور خواہشات نفسانی کی پیروی کی۔ وہ ایک باولے کتے کی مانند ہے کہ اگر اس پر حملہ کرو تو منہ کھولتا ہے اور زبان نکالتا ہے اور اگر اسے اس کے حال پر چھوڑو پھر بھی یہی کرتا ہے (گوئي بھی دنیا کے پجاری ہرگز سیراب نہیں ہوتا) یہ وہ جماعت ہے جو ہماری آیات کی تکذیب کرتا ہے. اس داستان کو (انکے لیے) بیان کرو شاید وہ سمجھے (اور بیدار ہوجائے)»(اعراف، ۱۷۵و۱۷۶).

 

اگرچہ آیات میں بلعم باعورا کا نام تو نہیں آیا ہے مگر آیات و روایات نشانیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص وہی «بلعم باعورا» ہے۔ شاید وجہ یہ ہو کہ ہر دور میں ایسے دانشور ہوتے ہیں جو علم و دانش کے باجود  کبر و غرور میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔/

نظرات بینندگان
captcha