ایکنا نیوز- کچھ ایسے دائمی سوالات موجود ہیں جن کے بارے میں اہل علم ہمیشہ سوچ و بچار میں مشغول رہے ہیں جیسے ہم کہاں سے آئے ہیں؟ کس لئے آئے ہیں؟ موت کے بعد کہاں جائیں گے؟
ان موضوعات پر مبنی سوالات ہمشیہ ذہنوں میں موجود ہوتے ہیں کہ انسان کا آغاز انجام کیا ہے، دنیا کی حقیقت و اسرار، معنویت یا روحانیت کی حقیقت، زندگی کی حقیقت اور صلاحیتوں کی شناخت وغیرہ۔
فلسفہ اور قرآن دونوں ان موضوعات کو کشف کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اس حوالے سے ہر مذہب میں کچھ تعریفیں کی جاتی ہیں جو بہت محدود معنی کہا جاسکتا ہے اور ایسا قرآن کے ساتھ بھی ہوا ہے جیسے قرآن صرف زندگی کے کچھ خاص امور کے بارے میں ہدایت کے لیے آیا ہو۔
قرآن مجید کے مفاہیم کی ایسی تعریف عقلی حوالے سے قرآن کو ایک محدود کتاب دکھاتا ہے کہ گویا فلسفہ زندگی سے کوئی خاص تعلق اس کا نہیں اور یوں انسان بھی زیادہ ضرورت محسوس نہیں کرتا کہ اس کتاب سے زندگی کی کیفیت کو بہتر بنانے کے لیے استفادہ کریں حالانکہ یہ ایک آفاقی اور جامع کتاب ہے۔/
ایرانی فلاسفیر استاد علی مهجور کی ایکنا سے گفتگو سے اقتباس