تفسیر عسکری(ع)، گرانقدر ورثہ

IQNA

تفسیر و مفسر/7

تفسیر عسکری(ع)، گرانقدر ورثہ

7:36 - November 19, 2022
خبر کا کوڈ: 3513168
امام حسن عسکری(ع) سے منسوب ایک تفسیر موجود ہے جس میں ۳۷۹ احادیث کے زریعے آیات قرآن کی تشریح کی گیی ہے جو زیادہ تر رسول (ص) گرامی اور ائمہ کے معجزات کی تشریح پر مبنی ہیں۔

ایکنا ٓ امام حسن عسکری(ع) سے منسوب تفسیر تیسری صدی ہجری سے متعلق ہے اور یہ کہ کیا یہ تفسیر حقیقت میں امام حسن عسکری(ع) کی تفسیر ہے کافی نظریے موجود ہیں۔

ابومحمد حسن بن علی بن محمد ملقب به امام حسن عسکری، (ولادت ۸۴۶ عیسوی مدینه میں اور شهادت  ۸۷۴ عیسوی کو سامرا)، شیعوں کے گیارویں امام اور امام مھدی عج کے والد گرامی ہیں۔

اس کتاب کو امام حسن عسکری(ع)  کے شاگرد ابویعقوب یوسف بن محمد بن زیاد اور ابوالحسن علی بن محمد بن یسار نے امام کے حکم پر سات سال کے عرصے میں کتابت کی. محمد بن قاسم استرآبادی نے بھئ اس کو نقل کیا ہے۔

یہ تفسیر مکمل قرآن کی تفسر نہیں، سورہ حمد سے تفسیر کا آغاز ہوتا ہے اور سورہ بقرہ کی آیت 282 میں اسکا اختتام ہوتا ہے۔

اس تفسیر کو روش کے حوالے سے  «تفسیر روایی» کہا جاتا ہے جہاں قران کے فضائل اور تاویل قرآن اور قرآت قرآن کے آداب پر بات ہوئی ہے اور احادیث سے مدد لی گیی ہے جنمیں فضائل اهل بیت(ع) بیان ہوئے ہیں۔

اس تفسیر میں بعض آیات کی تاول (اسی تفسیر جو بیان کے ظاہری بیان سے ہٹ کر ہے) بیان کی گیی ہے اور اکثر تاویلات معجزات نبی گرامی اسلام اور شیعوں امام کے بارے میں ہیں۔ اس تفسیر میں 379 احادیث موجود ہیں اکثر روایات طویل اور مفصل ہیں کہ بعض روایات کئی صفحوں پر مشتمل ہیں۔

 

شیخ صدوق (متوفی ۳۸۱)، پہلا عالم ہے جس نے اپنی کتب میں اس تفسیر سے کافی استفادہ کیا ہے گرچہ خود تفسیر بارے انہوں نے کچھ نہیں کہا ہے. عصر حاضر کے عالم آیت‌الله سیفی مازندرانی شیخ صدوق کی  احادیث تفسیر عسکری کی طرف اشارہ کرکے کہتا ہے کہ یہ دلیل ہے کہ یہ تفسیر امام عسکری کی تفسیر ہے بالخصوص یہ کہ شیخ صدوق کا زمانہ امام حسن عسکری(ع) سے نزدیک تھا اور انکا والد امام کے خاص شاگردوں میں شمار ہوتا ہے.

تفسیر عسکری(ع) کی تفسیر میں ایک معروف روایت  فقیه جامع‌الشرائط بارے ہے جس کو متعدد علما نے نقل کیا ہے :

«فَمَن قَلَّدَ مِن عَوامِّنا مِثلَ هؤلاءِ الفُقَهاءِ فَهُم مِثلُ اليَهودِ الذينَ ذَمَّهُمُ اللّه ُ بالتَّقليدِ لِفَسَقَةِ فُقَهائهِم .فَأمّا مَن كانَ مِن الفُقَهاءِ صائنا لنفسِهِ حافِظا لِدينِهِ مُخالِفا على هَواهُ مُطِيعا لأمرِ مَولاهُ فلِلعَوامِّ أن يُقَلِّدُوهُ ، وذلكَ لا يكونُ إلّا بَعضَ فُقَهاءِ الشِّيعَةِ لا جَميعَهُم»

ترجمه: اگر (مسلمان) ایسے فقیہان (قوم یہود کے فقہیان) کی تقلید کریں تو ان یہود کی طرح ہے جنکو خدا نے فاسق اور بدکردار فقہاء کی تقلید کی وجہ سے انکی مذمت کی ہے، مگر ایسے فقیہ جو نفس کو کنٹرول کرنے والا اور اپنے رب کے فرمانبردار ہو تو عوام پر لازم ہے کہ انکی تقلید کریں گرچہ صرف بعض فقہیان کو یہ خصوصیات حاص ہیں نہ کہ سب کو».

نظرات بینندگان
captcha