ایکنا نیوز کے مطابق فلسطینی خطاط «ساهر ناصر سعدان بن کعبی» ایک نئے انداز اور جدت سے اپنے فن کو فروغ دینے کی کوشش کررہا ہے تاکہ ایک نئی تخلیق اور طرز پیش کرسکے۔
ساهر اسس حؤالے سے متعدد طریقوں سے نئے ٹولز استعمال کررہا ہے اور مقدس متون سے لیکر ادبیات و ثقافت اور عربی ورثے سے لیکر فلسطینی آثار پر کام میں مصروف عمل ہے اور انکے آثار میں آیات قرآن کے علاوہ، احادیث نبوی، اشعار اور فلسطینی ادبیات شامل ہیں۔
اپنے ایک فن پارے میں وہ امام شافعی(پیشوا اهل سنت) کے قصیدے «دعِ الأيامّ تفعلُ ماتشاءُ، وطِبْ نفسًا إذا حكَمَ القضاءُ: جو ہوتا ہے ہونے دو اور تم قضا و قدر پر خؤش رہو» کو لکھ چکا ہے۔
مسلمان آرٹسٹ اپنے فن پاروں میں قدیم طرز پر خطاطی کرتے ہیں اور مرقع پر کام کرتا ہے جسمیں خوشخطی اور پینٹنگ یکجا کام کیا جاتا ہے۔
انہوں نے اماراتی شاعر«صقر بن سلطان القاسمی» کی شاعری کی خطاطی بھی کی ہے جسمیں فلسطینیوں کو سراہا گیا ہے۔
وہ اپنے فن پاروں میں فلسطینی علامات اور اشعار کو استعمال میں لاتا ہے اور فلسطینی شاعر «محمود درویش» کی وطنپرستی، پہچان اور زبان بارے کلام کو خطاطی میں لاتے ہیں اور سرزمین کے عنوان سے کلام «الأرضُ تُوْرَثُ كاللغة: سرزمین(وطن) زبان کی طرح ورثہ ہوتا ہے» میں وطن دوستی اور قوم دوستی کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
ساھرالکعبی کے فن پاروں میں رنگوں کا بھی بہترین استعمال دیکھنے میں ملتا ہے انہوں نے محمود درویش کے شعر کو سیاہ رنگ اور سرخ رنگ کے امتزاج سے مکمل کیا ہے۔/