ایکنا نیوز- کافر قرآنی ادبیات میں ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو حق کو قبول نہیں کرتا اور اسلام کے اصول یعنی توحید، نبوت اور قیامت کو نہیں مانتے۔
کفر کا معنی چھپانے کے ہے اب کفر ممکن ہے جھل و نادانی کی وجہ سے ہو یا شک کی بنا پر یا انکے عقیدے کے مطابق ایسے معارف پر رسائی ممکن نہیں اس وجہ سےہو۔ کفر کو ایمان کی طرح قلبی عقیدہ کہا جاتا ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کافر کس چیز کی بنا پر اور کس طرح سے خدا کے مقابل قیام کرسکتا ہے یا ٹہر سکتا ہے؟
«إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ؛
جنہوں نے کفر کیا انکی اولاد یا اموال کسی طرح بھی انہیں )خدا کے عذاب( سے نہیں بچا سکتے اور وہ جہنم کی آگ میں جائیں گے اور دائمی وہاں رہیں گے»(آل عمران، ۱۱۶)
با ایمان اور حق پرستوں کے مقابل جو سورہ آل عمران کے شروع کی آیات میں بیان ہوا ہے بے ایمان لوگ ستمگر ہیں، کہا جاتا ہے:
«کافران هرگز کسی طرح اپنی اولاد یا دولت کی پناہ نہیں لے سکتے، یہ جو مادی وسایل میں صرف اولاد یا اموال کی بات ہوئی ہے اس وجہ سے ہے کہ انسان کے سرمایے میں اہم ترین چیزیں انہیں کو شمار کیا جاتا ہے اور باقی چیزیں انہیں دونوں چیزوں سے جنم لیتی ہیں۔
قرآن واضح انداز میں کہتا ہے: مالی پوائنٹس، اجتماعی طاقت کافی نہیں جو خدا کے برابر ٹھر سکے اور اس پر تکیہ یا اعتماد غلط فہمی ہے، مگر ایمان اور پاک نیت کے ساتھ درست راستوں کا انتخاب کیا جائے، وگرنہ یہ لوگ « (صاحبان اموال) اصحاب جہنم ہیں اور ہمیشہ وہاں رہیں گے».
تفسیر نور کے نکات
قرآن متعدد بار اعلان کرچکا ہے کہ نہ مال، نه فرزند، نه اقربا، نه بیوی یا شوہر، نه دوست، نه سرپرست و اور نہ کوئی چیز خدا کے مقابل مددگار ہوسکتا ہے۔
تمام کاوش جو کفار باطل کی راہ میں کرتے ہیں بنجر زمیں پر کاشتکاری کی مانند ہے جو ضائع ہوگا، اسلام کے آغاز سے لیکر اب تک اسلام کی بربادی کے لیے جتنی کاوشیں ہوئی ہیں اسلام سربلند ہوتا رہا ہے۔
آیت کے پیغامات
1- عقيده، عمل میں موثر ہے. كفر، محروميّت کی وجہ سے انفاق بے اثر رہتا ہے. «إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا ... مَثَلُ ما يُنْفِقُونَ»
2- حادثات اور بلاوں، کی ایک اہم وجہ بشر کے گناہ ہیں. «رِيحٍ فِيها صِرٌّ أَصابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوا»
3- گناه، نیک کاموں کو برباد کرتا ہے. «ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ فَأَهْلَكَتْهُ»
4- قهر خدا ظلم نہیں، بلكه انسان کے عمل کا ردعمل ہے. «وَ ما ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَ لكِنْ أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ»