تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا

IQNA

تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا

14:10 - July 17, 2025
خبر کا کوڈ: 3518821
ایکنا: یہ بات تحقیق طلب ہے کہ علامہ اقبال رح نے ایسا کیوں کہا اور ایران میں کیا خوبی دیکھی تھی کیونکہ یہ شعر تب لکھا تھا اس وقت موجودہ انقلاب ایران، وجود میں آیا ہی نہیں تھا

تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا

شاید کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے

علامہ اقبال رح مصور پاکستان تو تھے ہی، مگر بابصیرت اور دور اندیش جہاں بھی تھے

1940چالیس تو بہت دور ہے دو تین سال پہلے بھی اس شعر کا مطلب واضح نہیں تھا اور لوگ سوچتے تھے کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کرہ ارض کہ تقدیر تہران کی وجہ سے بدل سکتا ہے؟

مگر کفار و منافقین کے سامنے صرف ایران کھڑا دیکھ کر سمجھ جاتا ہے واقعا علامہ رح نے درست کہا تھا

 مگر یہ بات تحقیق طلب ہے کہ علامہ اقبال رح نے ایسا کیوں کہا اور ایران میں کیا خوبی دیکھی تھی کیونکہ یہ شعر تب لکھا تھا اس وقت موجودہ انقلاب ایران، وجود میں آیا ہی نہیں تھا ہر طرف ظلم،تاریکی،غلامی تھی اور شاہ کا دور تھا۔

جہاں تک میں نے پڑھا ہے اس کی ایک وجہ شاید وہی ہوسکتی ہے کہ مصر اور یروشلم وغیرہ میں ہرسال مسلم کانفرنس وغیرہ ہوتا تھا آج بھی مختلف ممالک میں ہوتا ہے

اس میں دنیا بھر کے علماء /زعماء شرکت کرتے تھے۔

ان کانفرنسوں میں ایرانی بزرگ علماء بھی ہوتے تھے سب کی تقریروں کو سننے اور ایرانی علماء بالخصوص آیت اللہ کاشف الغطاء رح کی تقریر سننے کے بعد علامہ اقبال کے دل میں امید کی کرن روشن ہوئی اور کہا اگر کرہ ارض کی تقدیر بدلنا ہے تو ایسے علماء کی قیادت سے ہی ممکن ہے۔

اسی طرح اسرائیل کا فلسطین پر قبضہ (1948)کے بعد بھی آج کل کے۔ او آئی سی۔ جیسے کانفرنس منعقد ہوا اس مرتبہ ایرانی علماء کی قیادت شہید نواب صفوی رح کررہے تھے (انقلاب سے پہلے شاہ ایران نے شہید کیا ہے اور رھبر معظم کی کتاب میں ان کا تذکرہ موجود ہے رھبر معظم فرماتے ہیں کہ ان کے دل میں انقلابی سوچ نواب صفوی رح نے پیدا کیا)

 کانفرنس کے بعد نواب صفوی رح نے کہا کہ آئیں ہم اسی مسجد میں نماز پڑھیں گے جو اسرائیل کے قبضہ میں ہے بہت سارے صدور بھی تھے سب ڈر گئے مگر نواب صفوی رح آگے بڑھے تو باقی بھی آگئے

 نماز پڑھنے کے بعد ملیشاء کے اس وقت کے صدر نے کہا قبلہ نواب صفوی صاحب آپ نے آج ہمیں مارنے کےلیے مقبوضہ مسجد میں لے گئے تھے

 تو انہوں نے کہا ہاں !

ایسا ہی تھا کیونکہ فلسطینی بچوں کی آہ وبکا اور شھادت سے دنیا بیدار نہیں ہوئی تو سوچا آپ جیسے بڑے لوگ صدر و وزیراعظم اگر قتل ہوجائے تو دنیا جھاگ جائے گی ۔

ایسے علماء کو سننے اور دیکھنے کے بعد علامہ اقبال رح نے اندازہ لگایا کہ یہی فکر تقدیر بھی بدل سکتی ہے اور ظلم سے ٹکرا بھی سکتی ہے۔

یقینا ظالم کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا ہنر حسین ابن علی ع نے سکھایا ہے۔

حسین ترے بعد ظالم کا ڈر نہیں رہا۔

اسی لئے شاعر نے کیا خوب لکھاہے

حق تو یہ ہے کہ ہر مسجد پے لکھا ہو

      شکریہ حسین ابن علی ع

بقلم : اکبر علی ترابی

ٹیگس: تہران ، اقبال ، ایران
نظرات بینندگان
captcha