ایکنا نیوز- قرآن کریم کا ننانواں سورہ «زلزال» کے نام سے ہے. اس سورہ میں 8 آیات ہیں اور یہ قرآن تیسویں پارے میں ہے۔
یہ سورہ مکی ہے یا مدنی، اس میں اختلاف ہے۔ سورہ زلزال کو اکثر مفسرین مدنی جانتے ہیں اور ترتیب نزول کے حوالے سے یہ تیرانوے نمبر پر قلب رسول گرامی اسلام پر اترا ہے۔
اس سورے میں زمین پر آخری خوفناک زلزلے کی بات ہوئی ہے جس میں سب کچھ الٹ پلٹ جاتا ہے۔
کلمه «زِلزال» کا مطلب شدید لرزنا ہے جو سورے کے شروع میں آیا ہے۔
سوره زلزله یا زلزال میں روز قیامت کی نشانیوں کی بات ہوتی ہے اور یہ کہ اس دن اچھے اور برے سب اپنے اعمال دیکھ لیں گے۔
سوره زلزله میں تین موضوعات اہم ہیں: ۱. آغاز قیامت کی نشانیاں ۲. روز قیامت میں انسان کے کردار پر زمین کی گواہی ۳. لوگوں کو دو گروپ ہونا اور اچھے اور برے لوگوں کا اپنے کیے کی سزا و جزا پانا. اسی طرح قیامت میں مکمل عادلانہ فیصلوں پر تاکید کی گیی ہے۔
اس سورے کی دوسری آیت کے مطابق قیامت کی نشانیوں میں سے ایک شدید زلزلے کے سبب زمین کے اندر سے سب کچھ باہر نکل آئے گا اور بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد زمین کے مردے ہیں جو مدفون ہیں۔
آخری تین آیات میں اس نکتے پر تاکید آئی ہے کہ انسان کے کام انکے اعضا و جوارح سے ظاہر ہوں گے یعنی سب کچھ ظاہر ہوگا اور اسکو دیکھ کر انسان یا خوش یا غمگین ہوگا۔
ساتویں اور آٹھویں آیت میں کہا گیا ہے: «فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ؛ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ: جس نے زرہ برابر خیر کیا ہوگا [نتيجه] دیکھ لے گا؛ اور جس نے زرہ برابر برائی کی ہوگی [نتيجه] ضرور دیکھ لے گا». «مثقال» کا مطلب بھاری یا سنگین اور كلمه «ذره» سے مراد بہت یا چھوٹا چیونٹی کی مانند چیز۔
البته آج ایٹم کو بھی زرہ کہا جاتا ہے. تفسیر کے مطابق «نتیجہ دیکھ لو گے»، «نتیجه عمل» یا «نامه عمل» یا «خود عمل» ہے. لہذا انسان قیامت میں اپنے کردار کو دیکھ لے گا۔/