ایکنا نیوز- حضرت محمد (ص) فرزند عبدالله بن عبدالمطّلب بن هاشم، اور والدہ آمنه دختر وهب ہے. تاریخوں کتابوں کے مطابق حضرت اسماعیل (ع)، حضرت ابراهیم (ع)، حضرت نوح(ع)، حضرت ادریس (ع) اور حضرت آدم (ع) آپ کے اجداد میں شمار ہوتے ہیں کہا جاتا ہے کہ آپ کے سارے اجداد خدا پرست تھے۔
حضرت محمد (ص) سال 571 عیسوی کو مکه میں پیدا ہوئے اور جس سال آپ پیدا ہوئے خاص واقعات رونما ہوئے، اسی سال یمن کے بادشاہ جو کعبہ کو مسمار کرنے کی نیت سے ہاتھیوں کے ساتھ مکہ آئے تھے وہ پرندوں کے ہاتھوں نابود ہوئے تھے اور اس سال کو عام الفیل کا نام دیا گیا۔
اسی روز جس دن رسول گرامی پیدا ہوئے طاق کسری میں زلزلہ آیا، آتشکدہ فارس بجھ گیا جو ہزار سال سے جل رہا تھا اور ساوہ کا دریا خشک ہوا۔
جب حضرت محمد (ص) دنیا میں آئے تو اس وقت آپ کے بابا عبداللہ سفر میں تھے، وہ وفات پاگئے اور پھر رسول گرامی صرف چھ سال کے تھے کہ انکی والدہ بیمار ہوکر دنیا سے رخصت ہوجاتی ہے لہذا آپ کے دادا عبدالمطلب آپ کی پرورش کرتے ہیں۔
محمد (ص) رسالت پر مبعوث ہونے سے پہلے ایک اعلی باکردار شخصیت کے طور پر معروف تھے اور لوگ آپ کو محمد امین کے نام سے پکارتے تھے۔
جوانی میں ایک گروپ کے ساتھ تجارت پر جاتے ہیں جس کی سربراہی حضرت خدیجہ کررہی تھی جب انہوں نے رسول گرامی کی امانت داری اور ذمہ داری کو دیکھا تو وہ اس کو شادی کی پیشکش کرتی ہے۔
محمد (ص) نے بت پرستی اور تعصب و ظلم و جبر کی وجہ سے معاشرے سے فاصلہ رکھا اور اکثر پہاڑوں میں جاکر عبادت کرتے اور خدا سے راز و نیاز کرتے۔
حضرت محمد (ص) ان حالات میں رسالت پر مبعوث ہوتے ہیں جب آواز دی گیی کہ: «اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ؛ خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ؛ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ؛ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ؛ عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ:
پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے خلق کیا انسان کو علق سے خلق کیا، پڑھو اور تمھارا رب کریم ترین رب ہے وہی جس نے قلم سے سکھایا، جو انسان نہیں جانتے تھے اس نے سکھایا۔» (علق/ 1 تا 5).
حضرت محمد (ص) کو ذمہ داری دی گیی کہ وہ لوگوں کو خدا پرستی کی طرف دعوت دے اور اس طرح رب نے اپنے نبی کو آمادہ کیا: «إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيلًا: حقیقت میں ہم جلد گرانقدر گفتار القا کریں گے۔». (مزمل/ 5)