ایکنا نیوز- دو باغ کو تصور کریں جو آب و ہوا کے حوالے سے یکساں ہو، ان میں سے ایک باغ کا مالی پودوں کی آفات پر توجہ کرتا ہے اور فطری طور پر اسکا باغ تر و تازہ اور بارونق ہوتا ہے لیکن دوسرے باغ کا مالی جو باغ سے بے خبر ہے اور آفات پر توجہ نہیں کرتا تو اسکا باغ بے رونق اور مرجھایا ہوا ہوتا ہے۔
انسان بھی ایسا ہی ہے کہ اگر اپنے جسم کی آفات اور روحانی بیماریوں پر توجہ نہ کرے تو خطرناک صورت بن سکتی ہے لیکن اگر اپنی مراقبت کرے گا تو ایک شایستہ انسان بن سکتا ہے۔
انسان کی آفات وہی انسان کے عیوب اور گناہ ہیں جس کے حوالے سے تمام انبیاء نے خبردار کیا ہے اور واضح انداز میں اس کے خطرات سے آگاہ کیا ہے اور گناہ سے دور زندگی کی دعوت دی ہے۔
امیرمؤمنین على علیه السلام فرماتے ہیں:
«آفَةُ النَّفسِ اَلوَلَه بالدّنیا»(۱)
« روحِ کی آفت (پاك) دنیا سے دلبستگی ہے.»
اور امام صادق علیه السلام فرماتے ہیں:
«آفَة الدّین الحَسدُ و العُجبُ و الفَخر»(۲)
« دین کی آفت، حسد وخود پسندى اور تكبر ہے.»