ایکنا نیوز- زکات اور نماز تمام آسمانی مذاہب میں مشترکہ عبادت رہی ہیں۔
حضرت عیسى علیه السلام نے گھوارے میں مجعزے سے کلام کیا اور کہا: «اَوصانى بالصّلوة و الزّكاة»( مریم، ۳۱)
اللہ نے مجھے نماز اور زکات کی سفارش کی ہے۔
حضرت موسى علیه السلام نے بھی بنىاسرائیل سے خطاب میں کہا: «اقیموا الصّلوة و آتوا الزّكاة»( بقره، ۴۳)
نماز قائم کریں اور زکات ادا کریں۔
قرآن حضرت اسماعیل علیه السلام کے حوالے سے کہتا ہے: «كان یأمر أهله بالصّلوة و الزّكاة»( مریم، ۵۵) اس نے اپنے گھر والوں کو نماز اور زکات کا حکم دیا۔
دیگر انبیاء کے بارے میں کہا جاتا ہے:
«و جعلناهم ائمّة یَهدون بأمرنا و أوحینا الیهم فعل الخَیرات و اقام الصّلوة و اِیتاء الزّكاة»( انبیاء، ۷۳)
وہ ہمارے حکم سے لوگوں کی ہدایت کرتے اور ہم نے نیک کاموں اور نماز و زکات کو ان پر وحی کی۔
آیت «و ما أُمروا الاّ لیعبدوا اللّه... و یقیموا الصّلوة و یؤتوا الزّكاة و ذلك دین القیّمة»( بیّنه، ۵) کے مطابق تمام آسمانی مذاہب میں نماز اور زکات جیسی عبادت تھیں۔
مرحوم علاّمه طباطبایى زکات بارے فرماتے ہیں: اگرچہ اجتماعی قوانین کو اسلام سے پہلے بھی رہے ہیں اور اسلام نے پہلی بار نہیں لایا کیونکہ انسانی فطرت اسکو درک کرتے ہیں لہذا اسلام سے قبل کے مذاہب میں ایسے قوانین دیکھے جاسکتے ہیں اور ماضی کی اقوام میں بھی مالی حقوق کی رعایت پر تاکید کی جاتی کیونکہ معاشروں میں مالی سسٹم کا ہونا لازمی امر ہے۔/
کتاب «زکات»، مصنف محسن قرائتی سے اقتباس