ایکنا نیوز- زکات دینا خدا پر ایمان اور روز قیامت پر ایمان کی نشانی ہے. «مَن آمن باللّه و الیوم الاخر و اقام الصّلوة و آتى الزّكاة...»( توبه، ۱۸)
توبہ کی قبولیت اور گناہوں کی بخشش کا راستہ نماز اور زکات کی ادائیگی ہے۔ «فان تابوا و اقاموا الصّلوة و آتوا الزّكاة فاخوانكم فى الدّین»( توبه، ۱۱)
نماز و زكات کی ادائیگی صالحین کی حکومت کی نشانی ہے. «الّذین ان مكّناهم فى الارض اقاموا الصّلوة و آتوا الزّكاة»( حج، ۴۱)
مردان الهى کی نشانی تجارت، اور نماز و زکات کی ادائیگی ہے «رجال لا تلهیهم تجارة و لا بیع عن ذكر اللّه و اقام الصلوة و ایتاء الزّكاة»( نور، ۳۷)
انكار زكات، كفر کے مساوی ہے. «الّذین لا یؤتون الزّكاة و هم بالآخرة هم كافرون»( فصّلت، ۷)
مکی سورتوں میں زکات کی طرف کافی اشارہ ہوا ہے جیسے سوره اعراف آیه ۱۵۶، نمل آیه ۳، لقمان آیه ۴، فصّلت آیه ۷. بعض مفسّر ان آیات کو مستحب زکات سے مخصوص قرار دیتے ہیں اور بعض دیگر کا کہنا ہے، زکات کا حکم مکہ میں آیا ہے، تاہم مسلمانوں کی کمی کی وجہ سے زکات جمع نہیں ہوتا تاہم حکومت اسلامی کے قیام زکواہ کا حکم اس آیت میں دیا گیا۔ «خُذ من أموالهم صَدقة» ۔
مذکورہ آیت دوسری ہجری کو رمضان المبارک میں نازل ہوئی اور رسول گرامی نے حکم دیا کہ خدا نے زکات کو نماز کی طرح واجب قرار دیا ہے، اور ایک سال بعد آپ نے حکم دیا کہ مسلمان زکات ادا کریں۔
خلاصہ اسلامی حکومت کی تشکیل کے بعد بیت المال کا قیام عمل میں لایا گیا اور زکات فکس ہوا اور اس کے لیے معیار رکھا گیا۔
بعض کا خیال ہے کہ رسول گرامی اسلام کو زکات کا حکم ملنے کے بعد اس کے خرچ کرنے کو آیت 60 سورہ توبہ میں بیان کیا گیا اہے اور اسکی تشریح کو آیت 103 سورہ توبہ میں کی گیی ہے اور اس کے خرچ کرنے کو آیت 60 بیان کرتی ہے۔/