ضمیر جنھجوڑنے کا انداز حضرت نوح کی سیرت میں

IQNA

انبیاء کا انداز تربیت؛ نوح(ع) / 34

ضمیر جنھجوڑنے کا انداز حضرت نوح کی سیرت میں

8:12 - November 05, 2023
خبر کا کوڈ: 3515226
انسان ظاہری شکل و صورت کے علاوہ ایک باطن بھی رکھتا ہے جو اسکے کمال میں اہمیت رکھتا ہے۔

ایکنا نیوز- انسان کی ایک خاصیت ہے کہ ان میں ضمیر ہوتا ہے اور انسانی ضمیر مدد کرتا ہے کہ وہ اچھے برے میں تمیز کرتا ہے اور اگر وہ غلطی کرتے تو اس کی سرزنش کرتا ہے اور درست سمت کی طرف آتا ہے۔

انسانی کی تربیت کے مختلف روش یا انداز میں سے ایک موثر انداز ضمیر کو جنجھوڑنا ہے اور اس کی طرف لانا کہ وہ کس لیے اس دنیا میں ایا ہے اور اس سے قبل وہ کیا تھا۔

جب انسان ان حقایق سے آگاہ ہوجاتا ہے کہ انہوں نے اس سے قبل کافی غلطیاں کی ہے تو وہ پشیمان ہوکر اپنی اصلاح کی طرف جاتا ہے۔ اس روش میں مربی یا رہنما کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ شاگرد کو حقایق اور کمالات جو وہ حاصل کرسکتا ہے اس کی طرف متوجہ کرے تاکہ اس وہ غفلت سے نکل جائے۔

اس انداز میں فرد کی اصلاح غیر قابل انکار ہے اسی لیے خدا جو عالمین پروردگار اور رب ہے اس روش سے استفادہ کرتا ہے، قرآنی آیات پر نظر ڈالنے سے اندازہ ہوتا ہے تو اس کی کافی نشانی ملتی ہے، خدا نے انسان کو نطفے سے پیدا کیا ہے تاکہ اسکو سمجھا سکے تاکہ اپنی خلقت کو دکھا سکے کہ کیسے سات آسمانوں کو خلق کیا ہے اور وہ خدا کے سامنے کس قدر کمزور ہے۔

حضرت نوح (ع) اس روش سے اپنی قوم کی ہدایت کے لیے استفادہ کرتے ہیں کہ خدا کی نعمتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انکے ضمیر کو جنجھوڑتے ہیں مگراسکی قوم انکار کرتی ہے۔

  حضرت نوح (ع) فرماتے ہیں: «مَا لَکُمْ لا تَرْجُونَ لِلَّهِ وَقَارًا وَقَدْ خَلَقَکُمْ أَطْوَارًا  أَلَمْ تَرَوْا کَیْفَ خَلَقَ اللَّهُ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا  وَجَعَلَ الْقَمَرَ فِیهِنَّ نُورًا وَجَعَلَ الشَّمْسَ سِرَاجًا وَاللَّهُ أَنْبَتَکُمْ مِنَ الأرْضِ نَبَاتًا  ثُمَّ یُعِیدُکُمْ فِیهَا وَیُخْرِجُکُمْ إِخْرَاجًا وَاللَّهُ جَعَلَ لَکُمُ الأرْضَ بِسَاطًا لِتَسْلُکُوا مِنْهَا سُبُلا فِجَاجًا ؛

کیوں تم خدا کی عظمت کے قائل نہیں ؟ حالانکہ اس نے تمھیں مختلف مرحلوں سے نکال کر خلق کیا، کیا نہیں جانتے کہ اس نے سات آسمانوں کو پیدا کیا ہے؟ چاند کو آسمانوں پر روشنی کے لیے خلق کیا، سورج بنایا اور روشنی دی، اور خدا نے زمین سے پودے کی طرح تمھیں پیدا کیا۔ پھر تمھیں پرانی حالت پر لوٹایا اور دوبارہ تمھیں اس حال سے خارج کیا۔ دوبارہ زمین پر پھیلایا تاکہ اس میں وسیع دروازے کھول دے۔»(سوره نوح: آیه 13 الی 20)

حضرت نوح شروع میں اپنی قوم کی سرزنش کرتا ہے اور پھر خدا کی نعمتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے تاکہ انسان کو انکی ناتوانیوں کی طرف متوجہ کرسکے، کیونکہ جسقدر انسان جسقدر بھی طاقت رکھتا ہو وہ آسمان و زمین خلق نہیں کرسکتا، ایک ایک نطفے سے انسان جیسی مخلوق خلق کرسکے۔

یہ تمام اشارے اس لیے کیے گیے ہیں کہ انسان کے ضمیر کو جنجھوڑ سکے تاہم ہم دیکھتے ہیں کہ اکثرلوگ ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے ہلاک ہوگیے۔/

ٹیگس: انسان ، تربیت ، قرآن
نظرات بینندگان
captcha