ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے خطبہ حج میں کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں واحد ہے، پیغمبرﷺ کی عزت کرنے والوں نے فلاح پائی
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نےحضرت محمدﷺ کو رحمت بنا کر بھیجا، جن لوگوں نے پیغمبر ﷺکی عزت کی، ایمان لائے اور اس نور الہیٰ کی پیروی کی جو نازل ہوا، وہ ہی کامیاب لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رسول ﷺ نےفرمایا کہ اے لوگو، میں اللہ کا رسول ہوں، جس کے ہاتھ میں ساری کائنات ہے، وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے، وہ برحق ہے، اس پر ایمان لاؤ، اے لوگوں اللہ سے ڈرتے رہو اور اس دن سے ڈرو جس دن والد بیٹے کے اور بیٹا والد کے کام نہیں آئے گا، بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے، تمہیں دنیا کی چمک اور شیطان دھوکے میں نہ ڈال دے۔
خطبہ حج میں کہا گیاکہ جو متقی ہے، اس کو دنیا اور آخرت میں بہترین انجام ملے گا، اللہ فرماتا ہے کہ وہ متقی لوگو کو فلاح کے ساتھ نجات دیتا ہے۔
خطبہ حج میں کہا گیا کہ اے ایمان والو اللہ سے ڈرو، جو اللہ سے سچے دل سے ڈرے گا ، ہر معاملے میں اللہ کا خوف تمہارے دل میں رہنا چاہیے، اللہ تعالیٰ اس کے راستے نکالے گا۔
اس میں کہا گیا کہ دنیا کے ہر معاملے میں اللہ کا خوف تہمارے دل میں رہنا چاہیے، تقویٰ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ ہر نیکی کرتے ہوئے اخلاص کے ساتھ مبنی ہو، اللہ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ اللہ کا فیصلہ ہے کہ صرف اس کی عبادت کی جائے، اے لوگو، اللہ کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا، ایک جان سے، حضرت آدم علیہ السلام سے ساری انسانیت کا سلسلہ چلایا، اللہ کا ارشاد گرامی ہے کہ تمہارا ایک معبود ہے، اسی کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ صلہ رحمی کرو، قریبی رشتے داروں کا حق ادا کرو۔
خطبہ حج میں کہا گیا کہ دیکھو مسلمانوں، اللہ سے ڈرو، نمازوں کو قائم کرو، انہیں اپنے وقت پر ادا کرو، نمازوں کی پابندی کرو، اللہ تمہیں بڑے قریب سے دیکھ رہا ہے، اسے پتا ہے کہ تم کیا کر رہے ہو، عبادت میں کتنے مخلص ہو، اللہ کے راستے میں صدقہ، خیرات کرو، تمہاری نمازیں، صدقہ، خیرات، تمہاری قربانی اللہ کی رضا کے لیے ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پھر اللہ کے رسول ﷺ ایام تشریق میں منی ٰ کی طرف واپس آگئے، اللہ کی تکبریں بلند کرتے رہے، تینوں جمرات کو کنکریاں مارتے رہے، عذر رکھنے والوں کو منیٰ میں نہ رکنے کی اجازت دے دی اور آپ ﷺ تیرھویں رات تک منی میں رہے، پھر یہاں سے فارغ ہو کر آپ ﷺ نے سفر کیا، جاتے جاتے بیت اللہ کا طواف کرتے رہے۔
شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے کہا کہ اے حاجیوں اپنے لیے دعا کرو، اپنے والدین اور جس نے بھی صلہ رحمی کی اور تمہارے ساتھ نیکی کی، ان کے لیے دعا کرو۔
خطیب حج نے اسرائیل کے مظالم کا ذکر کیے بغیر کہا ’اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں دعا کرو، تہمیں بھی وہی ملے گا، فرشتہ بھی وہی کہے گا، اور وہ جو مصیبتوں میں ہیں، فلسطین میں ہیں، جنگ پہنچ چکی ہے، ٹوٹ پھوٹ گئے، اہل فلسطین کے لیے دعا کرو، پانی بھی نہیں ہے، بجلی بھی نہیں ہے، کھانا بھی نہیں ہے، جگہ نہیں ہے، امن نہیں ہے، اپنے ان فلسطینی بھائیوں کے لیے خوب دعا کرو، سب سے زیادہ ان کے لیے دعا کرو جو مستحق ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے بھی دعا کرو جنہوں نے اہل فلسیطن کو کھانا دیا، انہیں ایمبولنس دی، احسان کیا، نیکی کی، ان کے لیے بھی دعا کرو۔
قابل ذکر ہے کہ حج میں سعودی حکام نے حجاج کرام کو اسرائیل کے خلاف نعرے بازی سے سختی سے منع کررکھا ہے تاہم ایرانی حجاج نے میدان عرفات میں مردہ باد امریکہ اور مردہ باد اسرائیل کے نعروں سے مشرکین سے بیزاری کا فریضہ انجام دیا اور غزہ مظلومین کے لیے آواز بلند کیا۔/