شیخ شحات محمد انور کی قرائت میں خوبصورت اٹھان اور دلنشین تلاوت + ویڈیو

IQNA

شیخ شحات محمد انور کی قرائت میں خوبصورت اٹھان اور دلنشین تلاوت + ویڈیو

17:38 - July 02, 2024
خبر کا کوڈ: 3516672
ایکنا: شیخ شحات محمد انور کی قرائت میں کئی اوج و عروج ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مصر کے ممتاز قاریوں کے برعکس انہوں نے اپنی قرائت میں زیادہ مسرت بخش آواز اور خوشی کا ماحول پیدا کرنے والی دھنوں کا استعمال کیا ہے۔

اقنا کے مطابق، مصر کے مشہور قاری شیخ شحات محمد انور یکم جولائی 1950 میں مصر کے صوبہ دہقلیہ میں واقع گاؤں کفر الوزیر میں پیدا ہوئے۔ وہ تین ماہ کے تھے جب اپنے والد کو کھو دیا اور ان کی دیکھ بھال ان کے ماموں حلمی محمد مصطفی نے کی۔ بچپن میں وہ اپنے گاؤں کے قرآنی سکول میں داخل ہوئے اور آٹھ سال کی عمر میں پورا قرآن پاک حفظ کر لیا اور عمر بھر قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہے۔

 

حفظ قرآن اور تجوید سیکھنے کے ساتھ ساتھ، انھوں نے مدرسے میں اپنے قریبیوں کے سامنے قرآن مجید کی تلاوت کی یہاں تک کہ ان کے دوستوں اور گاؤں والوں نے انھیں "چھوٹے شیخ" کا خطاب دیا اور جلد ہی وہ اس میدان میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ 

 

شحات محمد انور نے اپنے بچپن کی یادوں کے بارے میں کہا: "اس عرصے میں، مجھے قرآن پاک حفظ کرکے ناقابل بیان خوشی ملی، خاص طور پر جب میں نے قرآن حفظ کیا اور قرآن مجید کی تجوید سیکھی، کیونکہ میری آواز دلنشین تھی اور میرا لہجہ بزرگ قاریان کی طرح دلاویز تھا، لہذا اپنے ہم عصروں پر سبقت رکھتا تھا اور ان میں میں ایک چھوٹے استاد کے طور پر جانا جاتا تھا۔

 

اس مصری قاری کی قرأت کی طاقت اس کی خوش الحان اور خوبصورت آواز تھی۔ کیونکہ انھوں نے موسیقی کے آلات سیکھنے کی وجہ سے لے اور دھنیں اچھی طرح سیکھ لی تھیں اور ایک منفرد آواز اور لہجہ پیش کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے جس نے سب کو اپنے سحر میں جکڑ لیا۔ البتہ خود ان کا ماننا تھا کہ قرآن کی تلاوت کچھ اور ہے اور اس کا موسیقی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور انہوں نے تمام تلاوت کرنے والوں کو تقویٰ کی بنیاد پر تلاوت کرنے کا مشورہ دیا۔

 

قرآن مجید کی تلاوت میں شیخ شحات کا انداز

 

شیخ شحات محمد انور اپنے شیوخ اور اساتذہ کے پڑھنے کے طریقے کو استعمال کرتے ہوئے، اپنی نایاب آواز اور اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ خوبصورت آواز کی مدد سے قرآن کی تلاوت میں ایک نیا انداز پیش کرنے میں کامیاب ہوئے۔ شحات کا اسلوب ماضی کے قاریوں کی قرائت کو استعمال کرنے کے لحاظ سے ’’ترکیبی اور مخلوط‘‘ تھا اور اپنے ذوق اور خلاقیت کے لحاظ سے ’’جدید اور اختراعی‘‘ تھا۔

 

شیخ شحات محمد انور کی قرات میں بہت سی بلندیاں اور اوج و عروج ہیں اور ساتھ ہی مصر کے ممتاز قاریوں کے برعکس انہوں نے اپنی قرائت میں مسرت بخش دھنوں اور لحن کا زیادہ استعمال کیا ہے، اور یہ مصری قرائت کے استاذ جیسے عبدالباسط اور محمد صدیق منشاوی اور بعض دوسرے قاریوں کے برعکس ہے جن کی تلاوت حزن انگیز تھی۔

 

شیخ شحات کے 9 بچے (تین بیٹے اور چھ بیٹیاں) تھے، جن میں سے سبھی نے پورا قرآن پاک حفظ کیا تھا، لیکن ان کے دو بچوں (انور شحات محمد انور اور محمود شحات محمد انور) کو قرآن کی اچھی تلاوت اپنے والد سے وراثت میں ملی تھی۔ اور انھوں نے کئی بار قرآن کی تلاوت کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کا سفر کیا۔

 

دنیا کے ممالک کے قرآنی دورے

 

شحات انور مرحوم کے سفر نے ان کی شہرت پوری دنیا میں پھیلائی۔ مرحوم شحات محمد انور نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اور 1985 سے 1996 کے درمیان تمام براعظموں کا سفر کیا قرآن مجید پڑھا۔

 

استاد شحات محمد انور نے جگر کی ایک قسم کی بیماری کی وجہ سے چار سال تک قرآنی حلقوں میں قرآن کی تلاوت نہیں کی اور کچھ دنوں تک وہ علاج کی غرض سے تہران کے خاتم الانبیاء (ص) ہسپتال میں زیر نگرانی رہے اور بالآخر 13 جنوری 2008 کو 58 سال کی عمر میں آپ نے دارفانی کو الوداع کہا۔

 

ذیل میں، آپ شحات محمد انور کی ایران کے سفر کے دوران ایک نادر تلاوت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

ویڈیو کا کوڈ

4224328

نظرات بینندگان
captcha