ایکنا کے مطابق 25 ذی الحجہ کے دن یعنی 12 تیر [ایرانی سال کا چوتھا مہینہ] کے مطابق ہے جو کہ ایران میں "اہل و عیال کی عزت" کا دن ہے، اس دن بابرکت سورہ "دہر" (جسے سورہ "ھل اتی" اور سورہ "انسان" بھی کہتے ہیں) کو حضرت علی، حضرت زہرا، امام حسن اور امام حسین علیہم السلام کی شان میں نازل ہوا ہے۔ اور یہ مسلمانوں کی مذہبی تعلیمات میں خاندان کی طرف توجہ اور اس کی بنیادوں کی مضبوطی کی علامت ہے۔
جبرائیل امین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اس سورت کی تلاوت کی، جو حضرت علی کی زوجہ فاطمہ زہرا اور آپ کے بچوں حسن اور حسین (علیہم السلام) کی قربانی کے اعزاز میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوئی تھی:
هَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنَ الدَّهْرِ لَمْ يَكُنْ شَيْئًا مَذْكُورًا: آيا زمانى طولانى بر انسان گذشت كه چيز قابل ذكرى نبود(۱) إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنْ نُطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا:
کیا زمانے میں انسان پر ایسا وقت آیاہے جب وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا؟ ہم انسان کو ایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا کہ اسے آزمائیں، پس ہم نے اسے سننے والا، دیکھنے والابنایا۔٭
ایک روایت کے مطابق اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان کے لیے آسمان سے کھانا آیا جنہوں نے مسلسل تین دن تک اپنے افطار کا کھانا غریبوں کو بخش دیا اور آسمان سے آیا ہوا کھانا انھوں نے سات دن تک کھایا۔
اس طرح خدا نے حضرت علی (ع) اور ان کے بےمثال خاندان کی ایثار و قربانی کی تعریف کی اور پیغمبر اکرم (ص) کے دل کو تسلی دی۔
۱۳۸۶ ہجری شمسی کے بعد سے، اس دن کو عوامی ثقافت کی سپریم کونسل نے ملک کے سرکاری کیلنڈر میں ایک سرکاری مناسبت کے طور پر شامل کیا ہے، تاکہ گھر اور گھرانے کے قیمتی مقام کو اور زیادہ توجہ دی جائے۔
اس موقع پر قاہرہ یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ سے ادب میں ڈاکٹریٹ کی حامل ایک قرآنی سکالر اور اسلامی تاریخ دان فاطمہ حافظ کے تحریر کردہ "قرآن پاک میں خانوادے کی تشکیل کے مقاصد" کے عنوان سے ایک نوٹ کا ترجمہ کیا گیا ہے، پیش خدمت ہے:
قرآن کریم خاندان پر خصوصی توجہ دیتا ہے اور اس مقدس کتاب کی متعدد آیات میں خاندان کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ ان میں سے سورہ مبارکہ کی آیت نمبر 21 ہے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
«وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً:
اور یہ اس کی نشانیوں میںسے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے ازواج پیدا کیے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور اس نے تمہارے مابین محبت اور مہربانی پیدا کی، غور و فکر کرنے والوں کے لیے یقینا ان میں نشانیاں ہیں
لفظ "خاندان یا خانوادہ" قرآن کریم میں نہیں آیا ہے، لیکن اس کے بجائے "آل" اور "اہل" کی اصطلاحات استعمال کی گئی ہیں، جو ایک آدمی اور اس کے گھرانے کی اجتماعیت کو ظاہر کرتی ہیں، اور اس سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ خاندان مرد اور عورت کی شادی اور بچوں کی پیدائش سے بنتا ہے۔
خاندان کے کچھ اہداف اور مقاصد ہیں جن کا ذکر قرآن کریم نے خاندانی رشتوں کو مضبوط کرنے کے لیے کیا ہے اور ان مقاصد کے اظہار کے لیے کئی الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جن میں "نسل کا تحفظ" اور "نسب کا تحفظ" شامل ہیں۔
قرآن میں خاندان کی تشکیل کے مقاصد کی درجہ بندی
درجہ بندی میں فرق، علماء کی طرف سے بیان کردہ اہداف میں بہت زیادہ تنوع کا باعث بنا ہے۔ ان میں سے بعض نے اس مقصد کے لیے 20 اہداف بیان کیے ہیں، بعض نے قرآن میں عمومی اہداف بیان کیے ہیں اور تیسرے گروہ نے اس سلسلے میں قانون سازی کے اہداف بیان کیے ہیں۔ لیکن ملتے جلتے اہداف کو درج ذیل پانچ اقسام میں ضم کر کے ان اہداف کا خلاصہ کیا جا سکتا ہے:
اول: انسانوں کا تحفظ، دوم: عفت و پاکدامنی، سوم: سکون و اطمینان، چوتھا: رحم اور ہمدردی، پانچواں: سماجی ہم آہنگی