چغلخوری

IQNA

انفرادی اخلاق/ آفات زبان 14

چغلخوری

7:11 - October 27, 2024
خبر کا کوڈ: 3517346
ایکنا: دوسروں کی باتوں کی حفاظت امانتداری ہے اور اسکو کسی دوسرے کے سامنے فاش کرنا چغلخوری ہے.

ایکنا: اخلاقیات کے مباحث میں سے ایک جس پر اخلاقی علما گفتگو کرتے ہیں، "چغلخوری" ہے۔ چغلخوری انسان کے سب سے پست رویوں میں شمار ہوتی ہے، جو دشمنی اور بغض کو بڑھاتی ہے اور دوستی و بھائی چارے کے رشتے کو ختم کر دیتی ہے۔
 
دوسروں کی باتوں کو محفوظ رکھنا یعنی انہیں دوسروں کے سامنے نہ بیان کرنا ہے، جبکہ چغلخوری دوسروں کی باتوں کو ان لوگوں کے سامنے بیان کرنے کو کہا جاتا ہے جن کے متعلق یہ بات کہی گئی ہو۔ چغلخوری جب اس شخص کے سامنے کی جائے جس سے نقصان یا تکلیف کا خوف ہو تو اسے "سعایت" کہتے ہیں؛ مثلاً بادشاہوں اور بڑے لوگوں کے سامنے چغلخوری جن سے قید، جلا وطنی یا قتل کا خوف ہوتا ہے۔
 
قرآن میں چغلخوری کی سخت مذمت کی گئی ہے اور اسے دیگر ناپسندیدہ رویوں میں سب سے بدتر قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے: "وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ لُمَزَةٍ" (الهمزه:1)۔ (ترجمہ: خرابی ہے ہر عیب جو اور چغل خور کے لئے)۔ اسی طرح سورہ قلم میں اللہ کے رسولﷺ کو حکم دیا گیا کہ "وَلا تُطِعْ كُلَّ حَلافٍ مَهينٍ* هَمَّازٍ مَشَاءٍ بِنَمِيمٍ" (القلم:11-12)۔ (ترجمہ: جھوٹی قسمیں کھانے والے ذلیل اور عیب جو اور چغل خور کی اطاعت نہ کرو)۔
 
رسول اللہﷺ نے فرمایا: "ألَا أُنَبِّئُكُمْ بِشرَارِكُمْ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الْمَشَاءُونَ بِالنَّمِيمَة..."۔ (ترجمہ: کیا میں تمہیں تم میں سے سب سے بدتر لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہ نے عرض کیا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپؐ نے فرمایا: وہ لوگ جو چغلخوری کرتے ہیں)۔
 
چغل خور کے بارے میں انسان پر کچھ ذمہ داریاں ہیں:
1. اسے تصدیق نہ دے، کیونکہ وہ گنہگار اور فاسق ہوتا ہے، اور فاسق کی گواہی قبول نہیں کی جاتی؛ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإَ فَتَبَيَّنُوا" (الحجرات:6)۔ (اگر کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو)۔
2. اسے اس عمل سے روکنا چاہیے، کیونکہ یہ منکر میں سے ہے، اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ" (لقمان:17)۔ (ترجمہ: نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو)۔
3. چغل خور سے نفرت کا اظہار کرنا چاہیے کیونکہ وہ اللہ کا مبغوض ہے۔
4. جس کے بارے میں چغلخوری کی گئی ہو، اس کے بارے میں برا گمان نہ کیا جائے؛ اللہ تعالی فرماتا ہے: "اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ" (الحجرات:12)۔ (زیادہ گمانوں سے بچو کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں)۔
5. چغل خور کی بات سن کر جس شخص کے بارے میں بات کہی گئی ہو، اس کے متعلق تجسس نہ کیا جائے؛ اللہ تعالی فرماتا ہے: "وَلا تَجَسَّسُوا" (الحجرات:12)۔

ٹیگس: اخلاق ، زبان ، چغل ، قرآن
نظرات بینندگان
captcha