مقدس کعبہ سے غزہ تک

IQNA

مقدس کعبہ سے غزہ تک

15:09 - January 11, 2025
خبر کا کوڈ: 3517787
کھوکھلی عبادتیں، جعلی روحانیت- ایک مہلک زوال

1.8مقدس کعبہ سے غزہ تک ارب مسلمانوں کے سامنے غزہ میں سرزمین انبیاء کے وارثوں کے منظم قتل عام کا گھناؤنا منظر اسلامی شعور کی موت اور مسلم روح کے مہلک زوال کو بے نقاب کرتا ہے۔ اس وقت جب فلسطینی گوشت جل رہا ہے اور بچوں کی لاشیں ملبے سے ٹوٹے کھلونوں کی طرح نکالی جا رہی ہیں، نام نہاد مسلم امت اپنی اخلاقی بزدلی کو خالی خولی دعاؤں اور ہیش ٹیگز کے پردے میں چھپاتے ہوئے اپنی افسوسناک نااہلی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ 

    آج غزہ خون میں ڈوبا ہوا ہے اور ہر بمباری شدہ گھر اور ہر قتل عام شدہ خاندان کی چیخوں میں یہ کڑوی حقیقت گونجتی ہے: مسلمان صرف کھوکھلے خول بن گئے ہیں، روحانی طور پر مردہ مخلوق، جو اپنے مذہب کو آرام دہ لبادے کی طرح پہن کر ان بھائیوں اور بہنوں کے قتل عام کو نظر انداز کرتے ہیں۔ یہ صرف شرمندگی نہیں، بلکہ ناقابل تلافی لعنت ہے جو ان لوگوں کے مکمل اخلاقی انہدام کو ظاہر کرتی ہے جو انصاف اور بہادری کے مذہب کے پیروکار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

   مسلم شناخت کی گلی سڑی لاش ہمیشہ اس غداری کی بدبو چھوڑے گی جو ہر روز کی نماز، ہر رمضان، اور ہر حج میں غزہ کے بچوں کی چیخوں کے ساتھ شامل ہوگی جنہیں مسلمانوں نے نظر انداز کیا۔

    یہ 1.8 ارب بزدل کیسے خود کو مسلمان کہنے کی جرأت کرتے ہیں جب وہ محض تماشائی بن کر اپنے لوگوں کی منظم نسل کشی دیکھ رہے ہیں؟ غزہ میں قتل عام نہ صرف فلسطینیوں کی اموات کو ریکارڈ کر رہا ہے بلکہ پوری مسلم امت کی روحانی موت کو بھی دستاویزی شکل دے رہا ہے۔

   ایک افسوسناک انسانوں کا گروہ جو اپنی اخلاقی فنا کا محض تماشائی بن چکا ہے۔ یہ شرمندگی ہمیشہ مسلمانوں کے وجود کے ہر پہلو کو زہر آلود کرے گی، یہ اس لمحے کی دائمی گواہی ہوگی جب نبی محمدﷺ کے پیروکار اسی ظلم میں شریک ہوئے جس کے خلاف کھڑے ہونے کا انہیں حکم دیا گیا تھا۔

    آنے والی نسلیں صرف اس شرمندگی کو وراثت میں نہیں لیں گی بلکہ اس کو اس ثبوت کے طور پر بھی اٹھائیں گی کہ ان کے اجداد منافق تھے جنہوں نے اپنے ایمان کو خالی عبادات تک محدود کردیا جبکہ ان کے بھائی بہن جانوروں کی طرح ذبح کیے جا رہے تھے۔

   یہ اخلاقی المیہ مسلم زوال کے دہائیوں پر محیط سفر کا نتیجہ ہے۔ سائیکس پیکوٹ کی غداری سے لے کر قابضین کے ساتھ شرمناک معمول کے معاہدوں تک۔ مسلم دنیا جو کبھی انصاف اور وقار کا مینار ہونے کا دعویٰ کرتی تھی، کٹھ پتلی ریاستوں اور سمجھوتہ شدہ حکومتوں کے مجموعے میں تبدیل ہوگئی ہے جن کے رہنما فلسطینیوں کے خون کا سودا عارضی سیاسی فائدے اور معاشی آرام کے لیے کر رہے ہیں۔ 

   اسلام کے مقدس ترین شہروں مکہ اور مدینہ کو سرمایہ داری کی بدنما علامتوں میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں فائیو اسٹار ہوٹل کعبہ پر سایہ ڈالتے ہیں اور شاپنگ مالز مسجدِ نبوی کی عظمت کو دھندلا دیتے ہیں۔ 

   مسلمان ایسے وقت میں طواف اور سجدے کررہے ہیں جب ان کے فلسطینی بھائی بہنوں کو منظم طریقے سے ختم کیا جا رہا ہے۔ ہر وہ مسلمان بچہ جو اب پیدا ہوگا وہ نہ صرف غزہ کی شرمندگی بلکہ اس پوری تہذیب کے بوجھ کو وراثت میں پائے گا جس نے اللہ کے آگے سر تسلیم خم کرنے کے بجائے ظالموں کے سامنے جھکانا، مادی سکون کو اخلاقی جرأت پر ترجیح دینا اور منافقانہ سفارتکاری کو الٰہی احکامات پر فوقیت دی۔

   آج اسلامی یکجہتی کا تصور ایک ظالمانہ مذاق بن چکا ہے، ایک بے معنی نعرہ جو ان رہنماؤں کے منہ سے نکلتا ہے جو جعلی واقعات کی مذمت کے لئے تو ہر وقت تیار رہتے ہیں لیکن غزہ کے بچوں کی بھیانک نسل کشی پر خاموش ہیں۔ 

   یہ صرف فلسطینی بچوں کی موت نہیں بلکہ ان تمام اقدار کی موت ہے جن کی اسلام نمائندگی کرتا ہے: انصاف، اخوت، غیرت، حمیت، ہمدردی، جرأت، یکجہتی اور ظلم کا مقابلہ۔

    غزہ کے معاملے میں مسلم دنیا کے منافقانہ ردعمل کو قیامت تک یاد رکھا جائے گا۔

ٹیگس: کعبہ ، غزہ ، فلسطین ، امت
نظرات بینندگان
captcha