اسلام فوبیا اقدامات بارے قانون سازی ہونی چاہیے

IQNA

لندن میں قرآن سوزی پر الازھر کا ردعمل:

اسلام فوبیا اقدامات بارے قانون سازی ہونی چاہیے

7:21 - February 16, 2025
خبر کا کوڈ: 3517990
ایکنا: الازہر مانیٹرنگ سینٹر نے لندن میں ترکیہ کے سفارت خانے کے سامنے قرآن سوزی کے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے قوانین کے نفاذ اور فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، "صدی البلد" کے حوالے سے، اس مرکز نے ایک بیان میں کہا کہ انتہا پسندی سماجی امن پر منفی اثر ڈال رہی ہے۔ الازہر مانیٹرنگ سینٹر دنیا بھر میں پیش آنے والے واقعات کا جائزہ لیتا ہے اور ترکیہ کے قونصل خانے کے سامنے قرآن جلانے کی کوشش کا مشاہدہ کیا، جسے کچھ افراد نے پرتشدد مداخلت کے ذریعے روکنے کی کوشش کی۔

بیان میں مزید کہا گیا: "جس شخص نے اس واقعے میں قرآن جلانے کی کوشش کی، اس نے سوشل میڈیا پر پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ 2023 میں سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں مسجد کے سامنے قرآن سوزی کرنے والے سلوان مومیکا کی حمایت میں لندن جائے گا اور قرآن جلائے گا۔ مومیکا حال ہی میں سویڈن میں اپنے اپارٹمنٹ میں مردہ پایا گیا تھا۔"

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سنگاپور میں پولیس نے ایک انتہا پسند شخص کو گرفتار کیا، جو وہاں ایک مسجد پر نیوزی لینڈ کی 2019 کی مسجد حملے جیسا حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔

سرکاری تحقیقات سے معلوم ہوا کہ "نکلی" نامی اس ملزم نے آن لائن وڈیو گیمز اور انتہا پسند دائیں بازو کے عناصر سے بات چیت کے ذریعے حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس کا ہدف نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مسجد پر برینٹن ٹیرنٹ کے حملے کی طرز پر ایک قتل عام کرنا تھا۔ برینٹن ٹیرنٹ سفید فام بالادستی کے نظریے کا پیروکار تھا اور نیوزی لینڈ کی تاریخ کے بدترین حملے کا ذمہ دار تھا۔

ان دونوں واقعات کا جائزہ لینے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ یہ دونوں حملے انتہا پسند دائیں بازو کے نظریات سے جڑے ہوئے ہیں، جو اپنے حامیوں میں امتیاز اور نفرت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں ہونے والے اسلام مخالف حملوں میں بھی یہی نظریہ کارفرما تھا۔

یہ تمام واقعات ثابت کرتے ہیں کہ ایسے اقدامات معاشرے کے مفاد میں نہیں ہیں، بلکہ یہ سماجی تقسیم، تشدد اور شدت پسندی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ یہی کچھ لندن میں قرآن سوزی کے واقعے میں بھی دیکھنے میں آیا، جب ایک فرد نے اس انتہا پسند حرکت کے جواب میں پرتشدد کارروائی کی۔

الازہر مانیٹرنگ سینٹر نے اپنے بیان کے آخر میں نگرانی کے قوانین کے نفاذ، موجودہ قوانین کو فعال کرنے، نسل پرستانہ واقعات کو روکنے اور آن لائن انتہا پسند نظریات کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے سخت قوانین بنانے کا مطالبہ کیا۔

اس مرکز نے حکام سے اپیل کی کہ وہ معاشرتی شعور اجاگر کرنے کے لیے اقدامات کریں اور ایسے تعلیمی مواد کو فروغ دیں جو نوجوانوں اور ان گروہوں میں رواداری اور پرامن بقائے باہمی کے انسانی اقدار کو مضبوط کرے، جو انتہا پسندی کے نظریات سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ جمعرات کو ایک شخص نے لندن میں ترکیہ کے قونصل خانے کے سامنے قرآن کو نذرِ آتش کیا، جس کے بعد چاقو بردار ایک شخص نے اس پر حملہ کیا اور اسے شدید زدوکوب کیا۔

"ڈیلی میل" کے مطابق، سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر میں ایک شخص کو ہُوڈی اور بیگ پہنے قرآن کو جلانے کی کوشش کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ شخص ترکیہ کے سفارت خانے کے سامنے "روٹلینڈ گارڈنز" میں حفاظتی رکاوٹوں کے قریب کھڑا تھا۔

کچھ ہی دیر بعد، ایک اور شخص نے حملہ آور پر حملہ کر دیا، زمین سے قرآن اٹھایا اور انتہا پسند شخص پر تھوک دیا۔

پولیس کے مطابق، قرآن سوزی کرنے والا شخص زخمی ہو گیا اور اسے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اس نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ سلوان مومیکا کی "خونخواہی" کے لیے لندن آیا ہے تاکہ قرآن جلانے کی ویڈیو بنا سکے۔/

 

4266325

نظرات بینندگان
captcha