رھبرمعظم کے قرآنی افکار اور بین الاقوامی چیلنجیز

IQNA

قرآنی نمایش میں؛

رھبرمعظم کے قرآنی افکار اور بین الاقوامی چیلنجیز

8:35 - March 09, 2025
خبر کا کوڈ: 3518111
ایکنا: « رھبرمعظم کے قرآنی افکار اور بین الاقوامی چیلنجیز » نشست میں مقررین نے رھبرمعظم کے قرآنی افکار اور بین الاقوامی حالات پر تبادلہ خیال کیا۔

ایکنا کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، "امام خامنہ ای کی قرآنی فکر اور اس کے بین الاقوامی پھیلاؤ کے طریقے" کے عنوان سے نشست بروز جمعہ سات مارچ کو منعقد ہوئی۔ اس نشست میں حجت الاسلام والمسلمین حسینی نیشابوری ( ڈائریکٹر ادارہ بین الاقوامی تبلیغ، ادارہ ثقافت و اسلامی روابط)، عبدالقادر محمد بلو (نیجیریا کے قرآنی محقق)، علی آقا صفری (افغانستان کے قرآنی محقق) اور سید مجتبی رضوی (ہندوستان کے قرآنی محقق) شریک ہوئے۔

نشست کے آغاز میں حجت الاسلام رضائی اصفہانی نے بطور سیکرٹری مقام معظم رہبری کی قرآنی فکر پر روشنی ڈالی اور ان کے خاندانی تفسیری پس منظر، مشہد میں ان کی تفاسیر کی کتابت کے مراحل اور ان کے تفسیری طرز پر گفتگو کی۔ انہوں نے رہبر معظم کے تفسیری اسلوب کو جامع اور اخلاقی تربیت پر مبنی قرار دیتے ہوئے ان کے بین الاقوامی پھیلاؤ کے لیے چند تجاویز پیش کیں، جن میں شامل ہیں:

بیرون ملک قرآنی افکار کے موضوع پر کانفرنسوں کا انعقاد

منتخب مقالات کا عربی و انگریزی میں ترجمہ اور اشاعت

قرآنی بیانات کے تراجم کے ساتھ ویڈیوز کی تیاری

ان کے قرآنی اقوال پر مشتمل پوسٹرز کو مختلف زبانوں میں شائع کرنا

"امام خامنہ ای کی قرآنی فکر" کے عنوان سے ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کی سطح پر ایک تعلیمی شعبہ کا قیام

حجت الاسلام والمسلمین حسینی نیشابوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ رہبر معظم کے تفسیری اصول منفرد اور جامع ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ قرآنی علوم میں کئی مباحث زیر بحث آتے ہیں، مگر مقام معظم رہبری کا نظریہ ان تمام پہلوؤں کو وسیع تر دائرے میں شامل کرتا ہے۔

نشست کے دیگر مقررین میں عبدالقادر محمد بلو (نیجیریا) شامل تھے، جنہوں نے مقام معظم رہبری کی قرآنی فکر میں استکبار کے تصور کو بیان کیا۔ اسی طرح افغانستان کے قرآنی محقق علی آقا صفری نے قرآن میں فیصلہ سازی کے اسالیب پر گفتگو کی اور اسے امام خامنہ ای کی قرآنی فکر کے تناظر میں بیان کیا۔

سید مجتبی رضوی (ہندوستان) نے رہبر معظم کی قرآنی سفارشات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "یہ سوال اہم ہے کہ روزانہ ہمیں کتنا قرآن پڑھنا چاہیے؟ امام باقر علیہ السلام کی ایک روایت میں آیا ہے کہ جو شخص روزانہ دس آیات کی تلاوت کرے، وہ غافلین میں شمار نہیں ہوگا، اور جو پچاس آیات کی تلاوت کرے، وہ ذکر کرنے والوں میں شامل ہوگا..."۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام روایات کا نچوڑ یہی ہے کہ روزانہ قرآن کی تلاوت کو ترک نہیں کرنا چاہیے۔ مقام معظم رہبری بھی اس پر تاکید کرتے ہیں کہ "روزانہ قرآن پڑھیں، چاہے چند آیات ہی کیوں نہ ہوں"۔

 

4270329

نظرات بینندگان
captcha