حفظ قرآن کے لیے بارہ سو مدارس قایم ہوں گے

IQNA

میکائیل باقری:

حفظ قرآن کے لیے بارہ سو مدارس قایم ہوں گے

4:17 - May 12, 2025
خبر کا کوڈ: 3518468
ایکنا: ادارہ قرآن و عترت کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق آئندہ پانچ سالوں میں ایک ہزار دو سو مدارس حفظ قرآن کے لیے بنائے جائیں گے۔

حفظ قرآن کے لیے بارہ سو مدارس قایم ہوں گےوزارتِ تعلیم کے شعبہ قرآن و عترت  کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا: ساتویں ترقیاتی منصوبے کے تحت آئندہ پانچ برسوں میں بارہ سو سرکاری مدارسِ حفظ قرآن کریم قائم کیے جائیں گے۔ ان میں سے بعض فی الحال تجرباتی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔

میکائیل باقری، جو وزارتِ تعلیم میں قرآن، عترت و نماز کے ڈائریکٹر جنرل ہیں، کو بتیسویں بین الاقوامی قرآن کریم نمائش کی اختتامی تقریب میں انجمن خادمانِ قرآن کریم کی جانب سے وزارتِ تعلیم کے فعال ثقافتی شخصیت کے طور پر خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے بین الاقوامی قرآن نیوز ایجنسی کے اسٹوڈیو میں ادارے کی کارکردگی، دیگر قرآنی اداروں سے تعلقات اور آئندہ کے اقدامات سے متعلق سوالات کے جوابات دیے، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

ایکنا ـ پہلا سوال یہ ہے کہ وزارتِ تعلیم کے شعبہ قرآن، نماز و عترت کی سرگرمیاں کن نکات پر مشتمل ہیں اور کیا ان میں کامیابی حاصل ہوئی ہے؟ ڈاکٹر کاظمی، چودھویں حکومت کے وزیرِ تعلیم نے آغاز ہی سے اپنی ترجیحات واضح کیں جن میں سب سے اہم ترجیح نماز تھی۔ قرآن کے میدان میں اس شعبہ کے لیے تین بنیادی ذمہ داریاں طے کی گئیں؛ ان میں سے ایک قرآن کی عمومی تعلیم ہے۔ دوسری ذمہ داری حفظ قرآن سے متعلق ہے؛ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، رہبر معظم انقلاب کافی عرصے سے اس بات پر زور دیتے آ رہے ہیں کہ ملک میں دس ملین حفاظ ہونے چاہئیں۔ لہٰذا وزیر تعلیم نے بھی اس بات پر اصرار کیا کہ حفظ کے میدان میں سنجیدہ اقدامات کیے جائیں تاکہ اب تک جو اہداف حاصل نہیں ہو سکے، وہ مکمل کیے جا سکیں۔ حفاظ کی تربیت کے میدان میں وزارتِ تعلیم کو سب سے کامیاب ادارہ سمجھا جاتا ہے اور اگر دیگر ادارے بھی اسی انداز سے کام کرتے تو اس میدان میں قابلِ ذکر پیشرفت ممکن ہو جاتی۔

تیسری ترجیح جو وزیر تعلیم کی جانب سے سامنے آئی، وہ طلبہ کی صلاحیتوں کی شناخت اور پرورش ہے۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ کوئی بھی طالب علم اپنی صلاحیت سے غافل نہ رہے یا ہماری کوتاہی کی وجہ سے بالخصوص قرآن کے میدان میں وہ اپنی صلاحیت کو اُجاگر نہ کر سکے۔ عترت کے میدان میں بھی یہ بات واضح کی گئی کہ ہر طالب علم کو تربیتی کردار دیا جائے، جس کے نتیجے میں طلبہ کی مذہبی انجمنیں قائم کی گئیں۔

ساتویں ترقیاتی منصوبے کے مطابق، آئندہ پانچ برسوں میں بارہ سو سرکاری مدارسِ حفظ قائم کیے جائیں گے، جن میں سے بعض اس وقت تجرباتی طور پر کام کر رہے ہیں۔ ہم نصاب کو مؤثر انداز میں رائج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قرآن کے میدان میں نہ صرف نصاب کی مضبوطی اور اس کا نفاذ اہم ہے بلکہ صلاحیتوں کی شناخت اور ان کی پرورش پر بھی کام ہو رہا ہے، اور بعض اوقات یہ کام پیشہ ورانہ انداز میں انجام دیا جاتا ہے۔ اگر تمام اساتذہ قرآن پر مکمل عبور حاصل کر لیں اور ساتھ ہی تعلیمی منصوبہ بندی و تحقیقاتی ادارہ نصابی کتب کو مزید پُرکشش بنانے پر محنت کرے، تو خودبخود اس مثلث کا تیسرا پہلو، یعنی قرآن سیکھنے والا طالب علم، قرآن سیکھنے میں بڑھتا ہوا شوق محسوس کرے گا۔/

 

4281576

نظرات بینندگان
captcha