دہلی سے ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، دہلی این سی آر کے ضلع ہاپوڑ میں شیعوں کی اکلوتی بستی "شیعہ نگر رجیٹی" کے نام سے موجود ہے۔ اس بستی میں شیعوں کی اکلوتی مسجد ہے جو "شیعہ جامع مسجد صاحب الزمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ" کے نام سے موسوم ہے۔ یہ مسجد تقریبا ڈھائی سو سال پرانی ہے۔
مسجد کے امام جمعہ و جماعت حجت الاسلام و المسلمین جناب مولانا محمد باقر رضا سعیدی صاحب نے تقریبا ایک سال پہلے نماز مغربین کے درمیان روزانہ قرآن کی پانچ آیتوں کی تلاوت، ترجمہ اور تفسیر کا سلسلہ شروع کیا تھا اور معمولا مولانا آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں لیکن حسب توفیق تلاوت قرآن کا شرف مسجد میں حاضر مومنین بھی حاصل کرتے ہیں۔ تلاوت کے بعد مولانا ان کا ترجمہ اور مختصر تفسیری نکات بیان کرتے ہیں۔
دیکھا جائے تو قرآن کی پانچ آیتیں بہت زیادہ نہیں ہوتی ہیں لیکن کیونکہ یہ کام مسلسل ہوتا رہا اور صرف شب جمعہ یا مذہبی مناسبتوں کی مجلس یا محفل کے لئے اس میں فاصلہ آیا لہذا اس تسلسل کے سبب یہی پانچ پانچ آیتیں سات پاروں پر مشتمل ہو گئیں۔ اور آج مسجد میں سورہ انعام کی 36 ویں آیت سے چالیسویں آیت تک کی تلاوت کی گئی۔
مولانا نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ مسلسل قرآن کی تلاوت، ترجمہ اور تفسیر بزرگوں کے علاوہ نوجوانوں اور جوانوں کے لئے بہت مفید ہے۔ ممکن ہے یہ لوگ اس دوران بہت سی باتوں پر غور نہ کریں یا کم غور کریں لیکن بیان کئے گئے کچھ خاص الفاظ اور نکات ان کے ذہن میں محفوظ رہ جاتے ہیں اور پھر عمر کی پختگی میں یاد آتے ہیں یا صرف کوئی خاص لفظ یا اشارہ یاد رہ جاتا ہے اور وہ اس وقت اس کی تفصیل کسی عالم سے پوچھ سکتے ہیں۔
آپ نے مزید کہا کہ بہت سی باتیں عام مقامات پر جیسے خطبوں میں، مجلسوں میں یا محفلوں میں بیان نہیں کی جا سکتیں لہذا انھیں ایسے مقامات پر بیان کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسی نشستوں میں حاضرین سوال جواب کا سلسلہ بھی بآسانی بنا سکتے ہیں جو کہ محفل یا مجلس میں نہیں بن سکتا۔ اسی طرح قرآن کو آیت بآیت اس کے ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ پڑھنا خود اپنی جگہ اعلی معارف آل محمد علیہم السلام کے حصول کا ذریعہ بنتا ہے۔
بہر حال یہ اس محاورے کا مصداق ہے کہ قطرہ قطرہ سمندر ہو جاتا ہے۔ اگر ہم تھوڑا تھوڑا قرآن روزانہ پڑھیں تو ہمارے علم و فہم میں کافی اضافہ ہو سکتا ہے۔