مسلم طلباء قرآنی مقابلے یونیورسٹی طلباء کی کاوش سے منعقد ہوں گے

IQNA

علی منتظری:

مسلم طلباء قرآنی مقابلے یونیورسٹی طلباء کی کاوش سے منعقد ہوں گے

5:55 - June 03, 2025
خبر کا کوڈ: 3518587
ایکنا: یونیورسٹی علمی تحقیقی کمیٹی کے سربراہ نے طلباء قرآنی مقابلوں کے حوالے سے کہا کہ ان مقابلوں کو مکمل طور پر اکیڈمک ماحول میں منعقد کرانا چاہیے۔

ایکنا کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، مسلمان طلباء کے ساتویں بین الاقوامی قرآنی مقابلوں کی پالیسی ساز کونسل کا پہلا اجلاس، جهادِ دانشگاهی ) (Academic Center for Education, Culture and Research کے صدر علی منتظری کی صدارت میں یونیورسٹی تحقیقی علمی کمیٹی کے مرکزی دفتر کے اجلاس ہال میں منعقد ہوا۔

علی منتظری نے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ: "یہ پالیسی ساز کونسل مسلمان طلباء کے قرآنی مقابلوں کے انعقاد کے لیے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔ اگرچہ ہمارے ساتھی، 'سازمان قرآنی دانشگاهیان کشور' میں ان مقابلوں کی منصوبہ بندی کے لیے مسلسل کوشاں رہے ہیں، تاہم کونسل کے ہر رکن کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ان مقابلوں کو بہتر انداز میں منعقد کرنے کے لیے اپنی آراء پیش کرے۔"

انہوں نے مزید کہا: "جهادِ دانشگاهی کے لیے یہ ایک بڑے اعزاز کی بات ہے کہ اس نے پہلی بار 1364 شمسی (1985 عیسوی) میں قرآن کی آواز کو یونیورسٹیوں میں گونجایا اور قرآن سے طلباء کو زیادہ سے زیادہ آشنا کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ اسی اقدام کے نتیجے میں طلباء کے قومی سطح پر قرآنی مقابلوں کے لیے مستقل سیکرٹریٹ کی بنیاد رکھی گئی۔ بعد ازاں، 'سازمان قرآنی دانشگاهیان کشوریا Academic Center for Education, Culture and Research ' کے نام سے ایک ادارہ قائم ہوا جو بعد میں ارتقاء پا کر موجودہ شکل اختیار کر گیا۔"

مسلمان طلباء کے بین الاقوامی قرآنی مقابلوں کی پالیسی ساز کونسل کے صدر نے کہا: "ہم نے اس قرآنی راستے پر چلتے ہوئے ملک کے متعدد تعلیمی اداروں کے لیے ایک نمونہ فراہم کیا، جسے وزارتِ علوم، وزارتِ صحت اور دیگر اداروں نے اختیار کیا اور اپنی قرآنی سرگرمیوں کو ترتیب دیا۔"

منتظری نے واضح کیا کہ: "یہ مقابلے پہلی بار 1385 شمسی (2006 عیسوی) میں ڈاکٹر رحیم خاکی کی کوششوں سے اصفہان میں منعقد ہوئے۔ ان مقابلوں کا مقصد یہ تھا کہ دُنیا بھر کے قرآنی مزاج رکھنے والے مسلمان طلباء کو اکٹھا کیا جائے تاکہ ان کے درمیان ایک عالمی قرآنی نیٹ ورک قائم ہو۔ اگرچہ اس عمل میں اتار چڑھاؤ آیا اور کچھ وقت کے لیے یہ سرگرمی ماند پڑی، مگر پھر دوبارہ قوت کے ساتھ بحال ہوئی اور اپنا تسلسل جاری رکھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "ان مقابلوں کی ایک اہم کامیابی جو منتظمین کی کوششوں سے حاصل ہونے جا رہی ہے، وہ 'قرآنی طلباء کی پارلیمنٹ' کا قیام ہے۔ یہ اقدام اسلامی دنیا کی یونیورسٹیوں میں موجود قرآنی صلاحیتوں کو باہم جوڑنے کا ذریعہ بن سکتا ہے، اور اس سے یہ سلسلہ وقتی طور پر بھی رکنے سے محفوظ رہے گا۔"

جهادِ دانشگاهی کے صدر نے زور دیا: "اگر یہ مقابلے آج اس سطح تک پہنچے ہیں تو یہ طلباء کی کوششوں اور ان کی فعالیت کا نتیجہ ہے، جنہوں نے خود اس کے منصوبہ بندی اور انتظامی امور سنبھالے۔ اس لحاظ سے، پالیسی ساز کونسل میں طلباء کی نمائندگی کا فقدان محسوس ہوتا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ مقابلے جوش و جذبے سے جاری رہیں تو ہمیں نوجوانوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔"

انہوں نے مزید کہا: "جهادِ دانشگاهی میں ثقافتی سرگرمیاں کم اخراجات سے مگر جذبے اور محنت کے ساتھ انجام پاتی ہیں۔ اسی جذبے کے تحت، سازمان قرآنی دانشگاهیان کشور نے کچھ تعطل کے بعد ان مقابلوں کو دوبارہ شروع کرنے کا بڑا کام کیا ہے، جس پر تمام جهادی کارکنان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔"

انہوں نے یہ بھی وضاحت کی: "ہم نے ان مقابلوں کے لیے جو عنوان منتخب کیا ہے، وہ ہے: 'دنیا کے مسلمان طلباء' تاکہ دنیا کے تمام ممالک سے مسلمان طلباء اس میں شرکت کر سکیں۔ لہٰذا، اس اجلاس میں جن نکات پر گفتگو ہوئی، ان میں زیادہ تر اسلامی دنیا کے طلباء کے قرآنی مقابلوں پر مرکوز تھے۔"

منتظری نے آخر میں زور دیتے ہوئے کہا: "اگر یہ مقابلے کسی رسمی ہال یا ایسی جگہ منعقد کیے جائیں جہاں صرف چند افراد موجود ہوں، تو یہ ایک بدسلیقگی ہوگی۔ ان مقابلوں کو یونیورسٹی کے اندر، اور اس سے بھی بڑھ کر، مکمل طور پر طلباء کی سرگرمی کے طور پر منعقد ہونا چاہیے۔ یعنی تمام پروگراموں کی انجام دہی طلباء کے ذریعے ہو تاکہ اس سرگرمی کو مکمل طور پر ایک نوجوان اور طلباء کا رنگ دیا جا سکے۔ البتہ، ان مقابلوں کے ساتھ ساتھ علمی سیمینارز، ممتاز علمی شخصیات کا تعارف اور ان کی تکریم بھی شامل کی جا سکتی ہے۔"

 

4285895

نظرات بینندگان
captcha