ایکنا نیوز- شفقنا-اطلاع کے مطابق اس وقت تقریبا" دس ملکوں سے جنگجووں کے جتھے لیبیا پہنچ رہے ہیں۔ اس وقت وہاں ان کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ہتھیار اٹھانے کے علاوہ ان میں سے کچھ خود کش حملوں کی تیاری کر رہے ہیں"دولت اسلامیہ" کے سربراہ ابوبکر البغدادی پہلے ہی اپنے صوتی پیغام میں کہہ چکے ہیں کہ ان کے گروہ کی سرگرمی لیبیا ، مصر اور الجزائر میں شروع ہو چکی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ "دولت اسلامیہ" کا وقار دوسرے دہشت گردانہ گروہوں میں بلند ہے۔ اس امر کے پیش نظر کہ لیبیا میں انتہا پسند اپنے اصولوں پر زبردستی عمل درآمد کرواتے ہیں، لیبیا میں اس گروہ کا مضبوط ہونا آسان ہوگا، ماہر سیاسیات علی الکیاسہ کہتے ہیں:"معمر قدافی کی حکومت ختم ہونے کے بعد دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ اسلحے کی ایک بڑی مقدار لگی تھی۔ اس سے بھی زیادہ سنجیدہ معاملہ یہ ہوا کہ وہ حکومتی ڈھانچے میں شامل ہو گئے اور اب مقدر طے کرنے والے فیصلے کر رہے ہیں۔ اس طرح جنگجووں کے ہاتھ رقوم لگنے لگیں۔ یہ سب کچھ ہاتھ لگنے کے بعد انتہا پسند لیبیا کو اپنی مرضی سے چلانے لگے ہیں۔ جو ان سے اتفاق نہیں کرتا انہیں جسمانی طور پر ختم کر دیا جاتا ہے۔ اب انٹرنیٹ ان لوگوں کی تصویروں سے بھر چکا ہے، جن کو یا تو گولیاں مار کر ختم کر دیا گیا ہے یا جن کے سر تن سے جدا کر دیے گئے۔ یوں انتہا پسندی کو مضبوط کیے جانے کی مناسب فضا بن چکی ہے۔ اگرچہ ملک کے عام لوگ ان حالات کو انتہائی منفی نوعیت کا خیال کرتے ہیں"۔