ایکنا نیوز- ڈیلی پاکستان - اخبار "Sueddeutsche Zeitung" نے بی این ڈی فیڈرل انٹیلی جنس سروس کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی شہر تکریت میں عراقی فوج اور ملیشیا کی کارروائی کے بعد داعش کو اس علاقے میں پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تیل کے اہم کنویں ہاتھ سے نکلنے کے بعد اب ان کے پاس پہلے کی نسبت محض 5فیصد تیل کی دولت بچی ہے۔ اخبار کے مطابق گزشتہ ماہ لی گئی سیٹلائیٹ تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ داعش نے فرار ہوتے ہوئے حمرن اور آجل کے تیل کے کنوﺅں کو آگ لگادی ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ داعش کو دوبارہ اس علاقے میں لوٹنے اور تیل کے کنوﺅں پر قبضہ کرنے کی امید نہیں ہے۔
جرمن انٹیلیجنس کے مطابق داعش کے پاس اس وقت صرف شمالی علاقے میں واقع کیارا آئل فیلڈ کا کنٹرول ہے جس کی یومیہ پیداوار 2 ہزار بیرل سے زیادہ نہیں ہے۔ اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ داعش تکنیکی مہارت نہ ہونے کی وجہ سے شام میں اپنے زیر قبضہ کنوﺅں میں سے بھی پوری طرح تیل نکالنے میں کامیاب نہیں ہورہی۔ داعش اپنے اخراجات کا بڑا حصہ تیل بیچ کر حاصل کررہی تھی لیکن تکنیکی مہارت کی کمی اور اہم کنویں ہاتھ سے نکلنے کے بعد اس کی آمدنی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔