ماہ رجب کی پہلی تاریخ؛ یوم ولادت با سعادت حضرت امام محمد باقر(ع) تمام مسلمین جہان کو مبارک ہو

IQNA

ماہ رجب کی پہلی تاریخ؛ یوم ولادت با سعادت حضرت امام محمد باقر(ع) تمام مسلمین جہان کو مبارک ہو

12:28 - April 21, 2015
خبر کا کوڈ: 3184427
بین الاقوامی گروپ: ماہ رجب کی پہلی تاریخ وہ مبارک تاریخ ہے کہ جب فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے بابرکت اور پر نور وجود سے عالمی ہستی کو روشن و منوّر کیا ۔ پروردگارا ہم اس مبارک دن کے موقع پرتجھ سے دعا کرتے ہیں کہ راہ مستقیم کی ہدایت و رہنمائی کرنے والے محمّد (ص) و آل محمّد (ص) پر درود بھیج اور ہماری آنکھوں سے غفلت و جہالت کے پردے ہٹادے تاکہ معرفت کے نور کے ساتھ ہم تیرے پاک اولیاء کے راستے پرچل سکیں۔

ایکنانیوز- ابنا:

حضرت امام محمد باقر(ع) کے زندگی کامختصر تعارف؛

آپ کی ولادت باسعادت:
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام بتاریخ یکم رجب المرجب ۵۷ ھ یوم جمعہ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے(1) علامہ مجلسی تحریرفرماتے ہیں کہ جب آپ بطن مادرمیں تشریف لائے تو آباؤ اجداد کی طرح آپ کے گھرمیں آوازغیب آنے لگی اورجب نوماہ کے ہوئے تو فرشتوں کی بے انتہا آوازیں آنے لگیں اورشب ولادت ایک نورساطع ہوا، ولادت کے بعد قبلہ رو ہو کرآسمان کی طرف رخ فرمایا،اور(آدم کی مانند) تین بار چھینکنے کے بعد حمد خدا بجا لائے،ایک شبانہ روز دست مبارک سے نور ساطع رہا، آپ ختنہ کردہ ،ناف بریدہ، تمام آلائشوں سے پاک اورصاف متولد ہوئے(2)

اسم گرامی ،کنیت اور القاب:
آپ کا اسم گرامی ”لوح محفوظ“ کے مطابق اورسرورکائنات کی تعیین کے موافق ”محمد“تھا۔ آپ کی کنیت ”ابوجعفر“ تھی اورآپ کے القاب کثیرتھے، جن میں باقر،شاکر،ہادی زیادہ مشہورہیں(3)

امامت:

اپنے والد ماجد کی شہادت کے بعد ۹۵ ھ سے آپ کی امامت کا آغاز ہوا، اور ۱۱۴ ھ تک آپ فرائض امامت ادا فرماتے رہے۔(4)

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی علمی حیثیت:
کسی معصوم کی علمی حیثیت پر روشنی ڈالنا اور وضاحت کرنا ناممکن ہے۔
علامہ ابن شہرآشوب لکھتے ہیں کہ حضرت کا خود ارشاد ہے کہ ”علمنامنطق الطیر و اوتینا من کل شئی “ ہمیں طائروں تک کی زبان سکھا گئی ہے اور ہمیں ہرچیز کا علم عطا کیا گیا ہے۔(5)

روضة الصفاء میں ہے کہ : خداکی قسم! ہم زمین اورآسمان میں خداوند عالم کے خازن علم ہیں اور ہم ہی شجرہ نبوت اورمعدن حکمت ہیں ،وحی ہمارے یہاں آتی رہی اور فرشتے ہمارے یہاں آتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ظاہری ارباب اقتدار ہم سے جلتے اورحسد کرتے ہیں۔

علامہ شبلنجی فرماتے ہیں کہ علم دین، علم احادیث،علم سنن اورتفسیر قرآن وعلم السیرت وعلوم وفنون ،ادب وغیرہ کے ذخیرے جس قدرامام محمد باقرعلیہ السلام سے ظاہر ہوئے اتنے امام حسین علیہ السلام و امام حسین علیہ السلام کی اولاد میں سے کسی اورسے ظاہرنہیں ہوئے(6)

صاحب صواعق محرقہ لکھتے ہیں : عارفوں کے قلوب میں آپ کے آثار راسخ اورگہرے نشانات نمایاں ہو گئے تھے، جن کے بیان کرنے سے وصف کرنے والوں کی زبانیں گونگی اورعاجز و ماندہ ہیں ۔ آپ کے ہدایات وکلمات اس کثرت سے ہیں کہ ان کا احصاء اس کتاب میں ناممکن ہے(7)

علامہ ابن خلکان لکھتے ہیں کہ امام محمد باقرعلیہ السلام علامہ زمان اور سردار کبیرالشان تھے آپ علوم میں بڑے تبحراور وسیع الاطلاق تھے(8)

علامہ ذہبی لکھتے ہیں کہ آپ بنی ہاشم کے سرداراورمتبحر علمی کی وجہ سے باقرمشہورتھے ۔ آپ علم کی تہ تک پہنچ گئے تھے، اورآپ نے اس کے وقائق کو اچھی طرح سمجھ لیا تھا(9)

حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام کی دمشق میں طلبی:
علامہ مجلسی اورسیدابن طاؤس لکتھے ہیں کہ جب ہشام بن عبدالملک اپنے عہدحکومت کے آخری ایام میں حج بیت اللہ کے لیے مکہ معظمہ میں پہنچا تو وہاں حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام اورحضرت امام جعفرصادق علیہ السلام بھی موجودتھے ایک دن حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے مجمع عام میں ایک خطبہ ارشادفرمایاجس میں یہ بھی کہاکہ ہم روئے زمین پرخداکے خلیفہ اورا سکی حجت ہیں ، ہمارادشمن جہنم میں جائے گا،اورہمارادوست نعمات جنت سے متنعم ہوگا ۔

اس خطبہ کی اطلاع ہشام کودی گئی ،وہ وہاں توخاموش رہا،لیکن دمشق پہنچنے کے بعدوالی مدینہ کوفرمان بھیجاکہ محمدبن علی اورجعفربن محمدکومیرے پاس بھیج دے ، چنانچہ آپ حضرات دمشق پہنچے ۔ (10)(11)

امام محمدباقر علیہ السلام کی شہادت:

آپ اگرچہ اپنے علمی فیوض وبرکات کی وجہ سے اسلام کوبرابرفروغ دے رہے تھے لیکن اس کے باوجود بادشاہ وقت نے آپ کوزہرکے ذریعہ سے شہیدکرادیا اورآپ بتاریخ ۷/ ذی الحجہ ۱۱۴ ھ یوم دوشنبہ مدینہ منورہ میں جام شہادت نوش فرماگئے اس وقت آپ کی عمر ۵۷/ سال کی تھی آپ جنت البقیع میںدفن ہوئے(12)

علامہ شبلنجی اورعلامہ ابن حجرمکی فرماتے ہیں ”مات مسموماکابیہ“ آپ اپنے پدربزرگوارامام زین العابدین علیہ السلام کی طرح زہرسے شہیدکردیئے گئے(13)

ازواج و اولاد:
آپ کی چاربیویاں تھیں اورانہیں سے اولادہوئیں ۔ام فروہ،ام حکیم،لیلی،اور ایک اوربیوی ام فروہ بنت قاسم بن محمدبن ابی بکرجن سے حضرات امام جعفرصادق علیہ السلام اورعبداللہ افطح پیداہوئے اورام حکیم بنت اسدبن مغیرہ ثقفی سے ابراہیم وعبداللہ اورلیلی سے علی اورزینب پیداہوئے اورچوتھی بیوی سے ام سلمی متولدہوئے(14)

علامہ محمدباقربہبھانی ،علامہ محمدرضاآل کاشف الغطاء اورعلامہ حسین واعظ کاشفی لکھتے ہیں کہ حضرت امام باقرعلیہ السلام کی نسل صرف امام جعفر صادق علیہ السلام سے بڑھی ہے ان کے علاوہ کسی کی اولادزندہ اورباقی نہیں رہی(15)

مندرجات:

(1) اعلام الوری ص ۱۵۵ ،جلاء العیون ص ۲۶۰ ،جنات الخلود ص ۲۵
(2) جلاء العیون ص ۲۵۹
(3) مطالب السؤال ص ۳۶۹ ،شواہدالنبوت ص ۱۸۱
(4) اعلام الوری ص ۱۵۶
(5) مناقب شہرآشوب جلد ۵ ص ۱۱
(6) کتاب الارشاد ص ۲۸۶ ،نورالابصار ص ۱۳۱ ،ارجح المطالب ص ۴۴۷
(7) صواعق محرقہ ص ۱۲۰
(8) وفیات الاعیان جلد ۱ ص ۴۵۰
(9) تذکرةالحفاظ جلد ۱ ص ۱۱۱
(10) جلاء العیون
(11) جلاء العیون ص ۲۶۲
(12) کشف الغمہ ص ۹۳ ،جلاء العیون ص ۲۶۴ ،جنات الخلودص ۲۶ ،دمعہ ساکبہ ص ۴۴۹ ،انوارالحسینہ ص ۴۸ ، شواہدالنبوت ص ۱۸۱ ، روضة الشہداء ص ۴۳۴
(13) نورالابصار ص ۳۱ ،صواعق محرقہ ص ۱۲۰
(14) ارشادمفید ص ۲۹۴ ، مناقب جلد ۵ ص ۱۹ ،نورالابصارص ۱۳۲
(15) دمعہ ساکبہ جلد ۲ ص ۴۷۹ ،انوارالحسینیہ جلد ۲ ص ۴۸ ،روضة الشہداء ص ۴۳۴ طبع لکھنؤ ۱۲۸۵

684890

ٹیگس: امام ، باقر ، علم ، مدینہ ، بقیع
نظرات بینندگان
captcha