انجمن نجوم ایران کے ممبر کا ایکنا سے گفتگو: قرآن میں علمی کارناموں کا ذکر

IQNA

انجمن نجوم ایران کے ممبر کا ایکنا سے گفتگو: قرآن میں علمی کارناموں کا ذکر

8:25 - August 07, 2015
خبر کا کوڈ: 3339631
بین الاقوامی گروپ:قرآن میں ایک سو پچاس آیتیں نجوم اور علم الکائنات سے متعلق موجود ہیں/ «بیگ بنگ» تفسیر کے آئینے میں

ایکنا نیوز-  انجمن نجوم کے رکن کے مطابق قرآن میں ۷۵۰ آیتیں نیچرل سائنس کے حوالے سے ہیں جنمیں آسمان وزمین کی خلقت کے حقائق بیان کیے گئے ہیں اور ان میں ایک سو پچاس آیتیں کاس مالوجی کی آیتیں شامل ہیں
 ایران کے آسٹرولوجی کونسل کے ممبر حسین امیدیانی نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں قرآنی تفاسیر کے موضوع پر گفتگو میں کہا کہ علم الکائنات  کے حوالےسے قرآنی میں بہت سی آیتیں موجود ہیں جنمیں زمین و آسمان کی خلقت کے حوالے سے حقائق موجود ہیں
انہوں نے کہا کہ قرآن کریم میں 750 آیتیں نیچرل سائنس سے متعلق ہیں اور اس کتاب ہدایت میں اللہ رب العزت اپنے بندوں سے مخاطب ہے  اور یہ آیتیں کھبی مثال ، کبھی نصیحت اور بعض جگہوں پر سوال کے شکل میں پیش کی گئیں ہیں تاکہ بندے کو جستجو پر مائل کرسکے
علم فلکیات کے ماہر کا کہنا تھا کہ دعائے جوشن کبیر میں کہا گیا ہے کہ
«یَا مَنْ فِی الْآفَاقِ آیَاتُهُ؛ یَا مَنْ فِی الْآیَاتِ بُرْهَانُهُ»؛ ترجمہ : آفاق اور آسمانوں میں خدا کی نشانیاں موجود ہیں
انکا کہنا تھا کہ بعض آیات میں ہم پڑھتے ہیں کہ خدا خلقت کے حوالے سے بندوں سے کہتا ہے
آیت 40 سوره غافر  «لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَکْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلَکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُونَ»؛
ترجمہ : زمین و آسمان کی ظاہری اور جسمانی خلقت انسان کی خلقت سے عظیم تر ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
سوره ملک میں کہا گیاہے «الَّذِی خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا مَّا تَرَى فِی خَلْقِ الرَّحْمَنِ مِن تَفَاوُتٍ فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرَى مِن فُطُورٍ».
ترجمہ : خدا کی خلقت میں توازن ہے اور کوئی بے نظمی نہیں ،  اس آیت میں حکم ہے کہ خلقت میں غور کرو کہ کسقدر منظم خلقت ہے
علم سے مجھولات میں اضافہ
امیدیانی نے مزید کہا : مولانا مثنوی نے کیا خوب کہا ہے کہ
«یک نظر قانع مشو زین سقف نور؛ بارها بنگر ببین هل من فطور». یعنی ایک بار اس آسمان کی طرف مت دیکھو بلکہ بار بار دیکھو اور غور کرو۔
انہوں نے کہا کہ پچاس سالوں سے ہم ٹیلی سکوپ سے مشاہدہ کررہے ہیں مگر آج تک کوئی بدنظمی نہیں دیکھی گئی ہے
علم فلکیات اور فزکس کے ماہر نے کہا کہ جسقدر ہمارا علم بڑھتا ہے اسی قدر ہم جان لیتے ہیں کہ ہم کسقدر کم علم رکھتے ہیں
ماہر نجوم نے قرآنی سورہ نازعات کی آیت کے حوالے سے کہا کہ جسمیں خدا بندوں سے سوال کرتاہے کہ
«أَأَنتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ السَّمَاء بَنَاهَا» کہ تمھاری خلقت مشکل ہے یا زمین و آسمان اور کہکشاوں کی خلقت ؟ اور یہی بندہ غرور سے سوال کرتا ہے کہ کون اسے دوبار بنائے گا اور اپنی خلقت میں شک کرتا ہے
اسی طرح سورہ قاف میں خدا شکوہ کرتا ہے کہ «أَفَلَمْ یَنظُرُوا إِلَى السَّمَاء فَوْقَهُمْ کَیْفَ بَنَیْنَاهَا»
ترجمہ : کیا نہیں دیکھتے کہ تمھارے سروں کے اوپر کیا خلق کیا ہے یعنی آسمان کی طرف دیکھو اور غور کرو


قرآن کی مدد سے مسلمان دانشوروں کے کارنامے

امیدیانی نے کہا کہ اسی وجہ سے آج عالم اسلام میں ہم اسلامی تمدن کی ترقی کا مشاہدہ کررہے ہیں کیونکہ اسلامی دانشور قرآنی کریم سے اس شعبے میں رہنمائی لے رہے ہیں
انکا کہنا تھا کہ خواجہ نصرالدین طوسی کی جانب سے رصدگاہ (Observatory) کے قیام کو آج نوبل یافتہ پروفیسر عبدالسلام تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکا ہے۔ اس رصد خانے میں بہترین آلات اور ماہرترین ریاضی دان اور دیگر دانشور اکھٹے ہواکرتے تھے

امیدیانی نے مزید کہا کہ «آندرومدا» کو کشف کرنے والا دانشور «امرأه‌المسلسله» عبدالرحمن صوفی رازی، ایرانی ماہرین فلکیات تھے جس نے 700 سال پہلے اپنی کتاب «صورالکواکب» میں اسکا زکر کیا تھا
اس گلیکسی کو عام آنکھوں سے مشاہدہ کیا جاسکتا ہے اور امریکی ڈکومنٹری میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ اس کا دریافت کرنے والا ایرانی ماہر فلکیات تھا

ابن هیثم؛ لایٹ کے حوالے سے پہلا نظریہ پرداز
امیدیانی نے نوری سال کے حوالے سے کہا کہ نوری سال کی اصطلاح بیان کرنے والا پہلا دانشور ابن ہیثم تھا اور یہ سب کچھ قرآن کی رہنمائی سے مکن ہوا تھا
انکا کہنا تھا کہ پیغمبر اسلام جنگی قیدی کو آزاد کرانے کے لیے چند افراد کو تعلیم دینے کی شرط رکھتے تھے اور فرماتے کہ علم حاصل کرو چاہے تمھیں چین جانا پڑے


علم کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ایک دن خیام  «المجسطی کا مطالعہ کررہا تھا کہ کسی نے پوچھا کہ  خیام کی پڑھ رہے ہو ؟ تو جواب دیا کہ «أَفَلَمْ یَنظُرُوا إِلَى السَّمَاء فَوْقَهُمْ کَیْفَ بَنَیْنَاهَا» پڑھ رہا ہوں ، یعنی نجوم پڑھنے کے لیے قرآن کو سمجھنا ہوگا


علم نجوم کی ترقی کا راز
علم فلکیات کی مسلمانوں میں ترقی کی وجہ بتاتے ہوئے انجمن نجوم ایران کے رکن کا کہنا تھا کہ مسلمان  طلوع اور غروب کے اوقات میں عبادت کرتے ہیں اور آج کل تو ریڈیو اور ٹی وی پر شرعی اوقات کا اعلان کیا جاتا ہے مگر قدیم زمانے میں میڈیا موجود نہ تھا اور لوگ آسمان دیکھ کر وقت کا تعین کرتے تھے اور قبلہ کی سمت کا تعین کیا جاتا تھا
یا چاند دیکھنے کے لیے آسمان کا مطالعہ کرنا پڑھتا تھا

 

معارف قرآن اور  علمی بحث بعنوان «بیگ بنگ»

جدید علوم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ  سوره انبیا آیت 30 میں ہے کہ «أَوَلَمْ یَرَ الَّذِینَ کَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ کَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا» آسمان اور زمین آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور ہم نے انہیں ایک دوسرے سے سوراخ کیا اور علامہ طباطبائی فرماتے ہیں کہ کہ آسمان و زمین پہلے جڑے اور ملے ہوئے تھے اور آسمان و زمین اور پہاڑ وغیرہ کو الگ نہیں دیکھا جاسکتا تھا اور بعد میں انہیں جدا کیا گیا ہے
اور آج «بیگ‌بنگ» یا ایک عظیم انفجار اور دھماکے کے حوالے سے علمی بحث کیا جاتا ہے کہ کروڑوں سال پہلے ایک دھماکہ ہوا اور ایک عظیم جہان اور زندگی کا آغاز ہوا جو پہلے مخلوط تھا
امیدیانی نے کہا کہ ذاریات نیز آیت ۴۷ میں کہا گیا ہے کہ «وَالسَّمَاء بَنَیْنَاهَا بِأَیْدٍ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ» ہم نے آسمان کو خلق کیا اور اسکو پھیلایا یعنی یہ کہ دنیا پھیل رہی ہے
اور سال 1929 میں ادوین ہابل نے دریافت کیا کہ کہکشائیں ایک دوسرے سے دور ہورہی ہیں اور آج ثابت ہورہا ہے کہ کہ دنیا پھیل رہی ہے اور اسکا ذکر قران اس وقت کرتا ہے
سوره تکویر میں آیا ہے کہ «إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ؛ وَإِذَا النُّجُومُ انکَدَرَتْ» سورج مررہا ہے اور ستارے بھی ،اس وقت کوئی ستاروں کی موت کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا

انجمن نجوم کے رکن کا کہنا تھا کہ علم کو قرآنی آیات کے ساتھ رکھ کر سمجھنا ہوگا مگر یہ ہے کہ قرآن ماورای علم ہے اور علم کو قرآن کی خدمت میں رکھ کر دیکھنا ہوگا۔

آج ماہرین فلکیات کہتے ہیں کہ 100 ارب کہکشائیں اور تین سو ہزار ارب ستارے موجود ہیں جنمیں سے ایک سورج ہے
لہذا کہا جاسکتا ہے کہ آج ہم اس علم میں ایک پرائمری اسکول کے بچے کے مانند ہیں جو الف باء تک ہی سمجھ سکتے ہیں
اور ابھی تو صرف پہلے آسمان کے بارے میں کچھ جان سکے ہیں اور ماہرین فلکیات کے مطابق جو ہم سجھے ہیں وہ صرف چار فیصد ہے اور باقی تو تاریکی اور نور کے اندر ہے اور اگر ہم کچھ بہتر سمجھ سکے تو اس وقت نماز میں بے اختیار اور بامعرفت کہیں گے کہ «الحمدلله رب‌العالمین».
امیدیانی نے کہا کہ خدا آیت 190 اور 191 سوره آل عمران میں فرماتا ہے «إِنَّ فِی خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّیْلِ وَالنَّهَارِ لآیَاتٍ لِّأُوْلِی الألْبَابِ» کہ آسمان و زمین اور شب و روز میں نشانیاں ہیں اہل معرفت کے لیے ، «الَّذِینَ یَذْکُرُونَ اللّهَ قِیَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىَ جُنُوبِهِمْ وَیَتَفَکَّرُونَ فِی خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذا بَاطِلًا سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ»؛جو ہر حال میں خدا کا ذکر کرتا ہے اور کہتا ہے کہ «یَتَفَکَّرُونَ فِی خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذا بَاطِلًا سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ».

3337949

نظرات بینندگان
captcha